بھارت میں پناہ گاہ میں جنسی استحصال کیس میں نامزد 19 ملزمان کوسزا سنادی گئی

بھارت کی ریاست بہارمیں قائم پناہ گاہ میں جسمانی اورجنسی استحصال کےکیس میں نامزدملزمان کوعدالت نے مجرم قراردیتےہوئے 28 جنوری کوسزاسنانے کااعلان کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کےمطابق بہارکےشہرمظفر پورمیں غریب لڑکیوں کےلیےقائم کی گئی پناہ گاہ میں لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشددکاکیس 2018 میں منظرعام پرآیاتھا،اب عدالت نےاس کیس کا فیصلہ سنا دیاہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے 19 افراد پرفردجرم عائد کرتےہوئےکہاکہ سزائیں 28 جنوری کوسنا ئی جائیں گی ۔
رپورٹ کے مطابق پناہ گاہ کے مالک برجیش ٹھاکر بھی مجرمان میں شامل ہیں۔
پناہ گاہ میں 40 سے زائد لڑکیاں رہائش پذیر تھیں جن کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ اکثر لڑکیوں کوتشدداورجنسی استحصال کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پولیس نے 20 افراد کو ملزمان نامزد کیا تھا تاہم عدالت نے ان میں سے ایک ملزم کو بری کردیاہے ۔
پناہ گاہ کے مالک برجیش ٹھاکر کو پولیس نے مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے انہیں اپنی ذمہ داریوں میں غفلت کا مرتکب اورریپ کا الزام عائد کیا تھا۔
واضح رہے کہ بہار میں غریب لڑکیوں کے ریپ کا کیس 2018 میں ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی جانب سے بہار حکومت کو پیش کی گئی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا تھا جس میں تفصیلات بتائی گئی تھیں۔
ممبئی میں قائم انسٹیٹوٹ کے 8 محققین نے 28 مختلف اضلاع میں 110 پناہ گاہوں کا دورہ کیا تھا جن میں سے 71 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کا انکشاف ہوا تھا۔
خفیہ رکھی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مظفرپورمیں واقع پناہ گاہ میں صورت حال انتہائی خراب ہے اوراس کو انتہائی مشکوک انداز میں چلایا جارہا ہے۔
بہار کی حکومت کی دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لڑکیوں نے الزام عائدہےکیاکہ پناہ گاہ میں ان کا خیال رکھنے والے افراد ان کے کھانےمیں نیند کی گولیاں ملاتے تھے اور مالک ٹھاکرکی مدد سے باہرسےمردان کےکمروں میں داخل ہوتےتھےاورریپ کیاجاتا تھا۔
متاثرہ لڑکی نےبتایا تھا کہ ‘ہم بہت جلد سو جاتےتھےیابےہوش ہوجاتےتھے لیکن اگلی صبح جب اٹھتےتھےتونیم برہنہ ہوتےتھےاور شدید دردمحسوس ہوتاتھا۔
رپورٹ میں انہوں نےکہاتھا کہ کئی لڑکیوں نے خودکونقصان پہنچانا شروع کردیا تھا۔
ڈاکٹروں کی جانب سے ٹیسٹ کے بعد کہا گیا تھا کہ 42 میں 34 لڑکیاں نابالغ تھیں اورانہیں ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
بھارت میں جب اس کیس کی تفصیلات سامنے آئی تھیں تو ملکی سطح پرشدید احتجاج شروع ہوا تھا جہاں گزشتہ چند برسوں میں ریپ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں رپورٹ ہوئے 34 ہزار کیسز میں سے 85 فیصد کیسز میں مقدمات درج ہوئے اور 27 فیصد میں جرم ثابت ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

