04 فروری ،سرطان کاعالمی دن

پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج سرطان سے بچاؤکاعالمی دن منایا جارہاہے ۔
پہلی بار عالمی سطح پر2000ء میں عالمی ادارۂ صحت، بین الاقوامی ایجینسی فار ریسرچ آن کینسر IARCکے اشتراک سےدُنیا بَھر میں4فروری کو ایک تھیم منتخب کرکے’’کینسر کا عالمی دِن‘‘ منایا گیا۔
اس دن منانے کامقصد مرض سےمتعلق ہرسطح تک بنیادی معلومات عام کرناہے ا س سال گزشتہ برس ہی کاتھیم دہرایاجارہاہے،جو “I Am and I Will” یعنی(مَیں ہوں اور مَیں رہوں گا)ہے۔
ایک محتاط اندازے کےمطابق اس وقت دُنیا بَھرمیں ایک کروڑ80لاکھ افرادسرطان کا شکار ہیں،جب کہ گزشتہ برس سرطان کے سبب96لاکھ اموات ہوئیں، جو مریضوں کی کُل تعداد کے نصف سے بھی زائدہے۔
پاکستان میں ساڑھےتین لاکھ سے زائد افرادمختلف اقسام کے سرطان کا شکارہیں،جبکہ ہر سال ایک لاکھ سے زائد مریض جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں اور جو کیس رپورٹ نہیں ہوتے ،وہ الگ ہیں۔
سرطان کیاہے؟
سرطان ایک غیرمتعدی مرض ہے، جو خلیوں کی غیرفطری نشوونماکےسبب لاحق ہوتا ہے۔ہمارےجسم میں خلیات کا ایک مربوط نظام موجودہے، جس کے تحت ناکارہ ہونے والےخلیےخود بخود ختم ہوجاتے ہیں اور اُن کی جگہ نئے خلیے لے لیتے ہیں۔اگر اس نظام میں کسی بھی سبب کوئی خرابی واقع ہوجائے، تو نہ صرف ناکارہ خلیات اپنی جگہ برقرار رہتے ہیں، بلکہ ضرورت سے زائد نئے خلیات کی افزائش بھی ہونے لگتی ہے۔ یوں غیر ضروری خلیات ایک گلٹی کی صُورت جمع ہو جاتے ہیں، جسے ٹیومر یا رسولی کہا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل ایجنسی فارریسرچ آن کینسرکی رپورٹ میں بتایاگیاتھا کہ 2018 میں کینسرکےایک کروڑ 81 لاکھ نئےکیسز سامنے آئے جن میں سے 96 لاکھ مریض چل بسے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہےکہ اس وقت ہر 6 میں سے ایک موت کاسبب کسی قسم کا کینسرہوتاہےاورکینسر دنیا بھرمیں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔
سرطان کی اقسام
سرطان کی کئی اقسام ہیں،مگر پھیپھڑوں، بریسٹ اور آنتوں کے سرطان کودُنیا بَھرمیں اموات کاسبب بننے والی ابتدائی پانچ بیماریوں میں شمارکیاجاتاہے۔ علاوہ ازیں، پروسٹیٹ اورمعدے کےسرطان کا شمار بھی مُہلک اقسام میں ہوتا ہے۔
منہ کاکینسر
ایک رپورٹ کےمطابق پاکستانی مَردوں میں سب سے زیادہ اموات کا باعث بننے والا مرض، منہ کا سرطان ہے۔
واضح رہے کہ منہ کاسرطان صوبۂ سندھ کےشہری علاقوں میں زیادہ عام ہے،جب کہ یہ90فی صدسےزائد اُن افراد کولاحق ہوتا ہے، جو پان، چھالیا، گٹکے، تمباکو اور الکحل کا استعمال کرتے ہیں۔
بریسٹ کینسر
پاکستان میں10سے15فی صد خواتین عُمر کے کسی بھی حصّے میں بریسٹ کینسر کا شکارہوسکتی ہیں۔نیز،اس مرض کے ہاتھوں سالانہ40ہزار خواتین لقمۂ اجل بن جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کی شرح میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ ایشیائی مُمالک میں پاکستان سرِفہرست ہے کہ یہاں ہر8خواتین میں سے ایک میں بریسٹ کینسر کا رِسک موجود ہے۔
اعداد وشمارکےمطابق سالانہ ایک لاکھ خواتین میں بریسٹ کینسر تشخیص ہوتا ہے اور ان میں سے دو تہائی سے زائد خواتین میں یہ مرض ناقابلِ علاج حد تک بڑھ چُکا ہوتا ہے ۔
بریسٹ کینسرکےابتدا میں ایک گلٹی ظاہر ہوتی ہے،جس کے حجم میں اضافے کے ساتھ پھر مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں، جن میں بریسٹ کی ساخت میں تبدیلی، درد، زخم بننا، خون یا رطوبت کا اخراج، بغل میں غدود محسوس ہونا اور سُوجن وغیرہ شامل ہیں۔
پھیپھڑوں کےسرطان
پھیپھڑوں کےسرطان کےتقریباً25فی صدمریضوں میں تو سِرےسے علامات ظاہرہی نہیں ہوتیں،جن75فی صد افراد میں علامات ظاہر ہوتی ہیں، اُن میں مسلسل کھانسی، کھانسی کے ساتھ خون کا اخراج، آواز میں تبدیلی، سانس لینے میں دشواری یا خرخراہٹ محسوس ہونا اور وزن میں متواتر کمی وغیرہ شامل ہیں۔اگر علاج کے باوجود افاقہ نہ ہو اور کھانستے ہوئے تھوک میں خون بھی شامل ہو تو یہ پھیپھڑوں کے سرطان کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔
ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق دیہی کی نسبت شہری علاقوں میں پھیپھڑوں کے سرطان کی شرح بُلند ہے،کیوں کہ شہری ماحول زیادہ آلودہ ہے،نیز تمباکو نوشی بھی عام ہے۔ایک اندازے کے مطابق 80فی صد سے زائد کیسز میں پھیپھڑوں کےسرطان کی وجہ تمباکونوشی ہی ہے۔
بچےبھی سرطان کاشکار
بچّے بھی سرطان کا شکارہوتےہیں،لیکن بچّوں کے کئی کینسرز قابلِ علاج ہیں،بشرطیکہ بروقت تشخیص ہو۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال آٹھ ہزاربچّےمختلف اقسام کے کینسرز کا شکار ہوتے ہیں، جب کہ کراچی میں سالانہ ایک ہزار سے زائد بچّوں میں سرطان تشخیص ہوتا ہے۔
بچّوں میں سرطان کی ابتدائی علامات میں سب سے اہم جِلد کاپیلا پَن یا رنگت اُڑنا، جِلد پر سُرخ دھبّے یا نیل پڑنا، ہڈیوں میں مسلسل درد، جسم کے کسی بھی حصّے میں سُوجن، گردن میں غدود کا بڑھنا، وزن میں غیر معمولی کمی، مسلسل بخار، شام ،خصوصاً رات میں پسینہ آنا، آنکھوں کی پُتلیوں کاسفید ہونا، بھینگا پن، بینائی میں کمی، آنکھوں کے گرد سوجن وغیرہ شامل ہیں۔
سرطان کاعلاج
عمومی طورپر سرطان کےعلاج کے لیےسرجری، کیمو تھراپی،ریڈی ایشن تھراپی(شعاؤں کے ذریعے)کے طریقے مستعمل ہیں۔ تاہم ،بعض کیسز میں ٹارگٹ یا جین تھراپی بھی کی جاتی ہے۔اگر سرطان مخصوص حصّے تک محدود ہو، تواس صورت میں آپریشن کیا جاتا ہے۔لیکن آپریشن بھی تب ہی کیا جاتا ہے، جب مرض ابتدائی مرحلے میں ہو،کیوں کہ اس مرحلے میں سرجری کے ذریعے مرض کےمکمل طور پر ختم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور مریض عام افردکی طرح زندگی گزارسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

