جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی

جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی
جرمنی نے عدالتی کیسز کے دباؤ پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کی منظوری روک دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی نے عدالتی کیسز کے دباؤ پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کی منظوری روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی کے سرکاری حکام کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی کیسز اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے لائسنس کی منظوری کا کام روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جرمنی سے ایسی برآمدات انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں تاہم یہ رپورٹ شائع ہونے کے بعد حکومتی ترجمان کا بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ’’اسرائیل کے خلاف جرمن ہتھیاروں کی برآمد کا بائیکاٹ نہیں‘‘۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال جرمنی نے اسرائیل کو 326.5 ملین ڈالرز مالیت کے ہتھیاروں کی منظوری دی تھی جس میں فوجی سازوسامان اور جنگی ہتھیار شامل تھے جوکہ 2022 کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے۔
تاہم اس سال برآمدات کی منظوری میں کمی دیکھنے کو ملی اور جرمنی کی جانب سے اسرائیل کے لیے جنوری تا اگست 14.5 ملین یورو مالیت کے ہتھیاروں کی منظوری دی گئی جن میں جنگی قسم کے ہتھیاروں کی قیمت صرف 32 ہزار 449 یورو تھی۔
حکومت میں اختلاف
اس سارے معاملے پر جرمن حکومت میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے، جرمن چانسلر کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی جارہی ہے جب کہ گرینز کی زیر قیادت معیشت اور وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب یورپ بھر میں قانونی چیلنجوں نے اسرائیل کے دوسرے اتحادیوں کو بھی ہتھیاروں کی برآمدات کو روکنے یا معطل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
برطانیہ نے رواں ماہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کے 350 لائسنسوں میں سے 30 کو معطل کردیا تھا۔
علاوہ ازیں فروری میں ڈچ عدالت نے نیدرلینڈز کو حکم دیا تھا کہ اسرائیل کو F-35 لڑاکا طیاروں کے پرزوں کی تمام برآمدات روک دی جائیں کیونکہ غزہ میں شہری اہداف پر حملوں میں ان کے استعمال کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News