وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ میں طلباء کی تنظیم سازی کے حق میں نہیں مگر اس کو برداشت کرنا ختم نہیں کیا جا سکتا ۔
تفصیلات کے مطابق انتہا پسندی کے چیلنجز کے علمی جواب پر قائد اعظم یونیورسٹی میں وائس چانسلرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھاکہ کورونا کے بعد یہ پہلی نان ورچوئل کانفرنس ہے ۔
شفقت محمود نے کہا کہ شدت پسندی کے کئی پہلو ہیں۔ یونیورسٹیز میں بیانیے پروان چڑھتے ہیں، ان بیانیوں میں قوت یونینز کی شکل اختیار کر جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے کے بیانیے کو برداشت کرنا اصل تحمل مزاجی ہے۔ طلباء کی تنظیم سازی کے حق میں نہیں مگر اس کو برداشت کرنا ختم نہیں کیا جا سکتا ۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ تنظمیوں کو برادری کے بجائے مثبت سرگرمیوں کے ساتھ جوڑا جائے۔ طلباء کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں، بامقصد طریقے سے ان تنظیموں کو استعمال میں لایا جائے ۔
اس سے قبل وفاقی تعلیمی بورڈ میں مدارس کے طلباءمیں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دینی مدارس کو ساتھ لے کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا مشن تعلیم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے۔
شفقت محمود نے کہا کہ یکساں تعلیمی نظام سے معاشرے میں تقسیم ختم ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News