الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ میڈیا پر حلقہ بندیوں کے حوالے سے چند غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 اور رولز کے تحت حلقہ بندیوں کے اصول واضح ہیں، الیکشن رولز اور آئین کے تحت صوبہ کی آبادی کو صوبہ کے لئے مختص سیٹوں پر تقسیم کیا جاتا ہے تو ہر سیٹ کے کوٹے کا تعین ہو جاتا ہے، اضلاع کی سیٹیوں کے تعین کے لئے کوٹہ کو ضلع کی آبادی پر تقسیم کیا جاتا ہے جس سے اس ضلع کی سیٹیں مقرر ہو جاتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی ضلع کو اگر مکمل سیٹیں دینے کے بعد بقایا آبادی 0.5 سے کم رہ جاتی ہو تو اس کو نظر انداز کیا جاتا ہے، گر آبادی 0.50 سے زیادہ ہو تو اسے ایک سیٹ دے دی جاتی ہے، اگر کسی ضلع کی آبادی کے مطابق اس کی سیٹوں کا حصہ 4.49 بنتا ہے تو اسکو 4 سیٹیں دی جاتی ہیں، اگر اس کی سیٹوں کا حصہ 4.52 بنتا ہے تو وہ ضلع 5 سیٹیں لیتا ہے، بشرطیکہ کوئی اور ضلع موجود نہ ہو، سیٹوں کے تعین کا طریقہ کار الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 18، الیکشن رولز کے سیکشن 8 میں واضح ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن اس میں کوئی ردوبدل نہیں کر سکتا، یہ کام پورا کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور چار ممبران الیکشن کمیشن کرتے ہیں، ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی زیادہ تعداد کی وجہ سے ان پر سماعت الیکشن کمیشن کا دو یا تین روکنی بینچ کرتا ہے، ضلع حافظ آباد کی آبادی 1319909 ہے جبکہ قومی اسمبلی کی ایک سیٹ کا کوٹہ 905595 ہے جو کہ 1.46 بنتا ہے کیونکہ رولز 8 (2) کے تحت باقی آبادی 0.5 سے کم ہے۔
گوجرنوالہ کی آبادی 4966338 ہے اور کوٹہ کے مطابق اسکا سیٹوں کا حصہ 5.48 ہے اس کا Fraction بھی 0.5 سے کم ہے لہذا اسے بھی 5 سیٹیں دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کسی ضلع کو دوسرے ضلع کے ساتھ Club کرنے کا پابند نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News