Advertisement
Advertisement

India citizenship law

جامعہ ملیہ یونیورسٹی
جامعہ ملیہ یونیورسٹی دہلی کاطالب علم بینائی سےمحروم ہوگیا

جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں شہریت متنازع  قانون کےخلاف مظاہرے کےدوران پولیس کی بربریت کا نشانہ بننےوالا نوجوان طالب علم بینائی...

بھارتی  دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 32ہوگئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی  دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 32 ہوگئی ۔پولیس کی جانب سے 106 افراد کو گرفتار  بھی کیا گیا ہے جبکہ 18 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ نئی دہلی کی سڑکوں پر پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندوؤں کا راج ہے۔ مسلح جتھوں نے مسلمانوں کی دکانیں اور گھر نذر آتش کردیے جبکہ متعدد مساجد کو  بھی شہید کردیا  گیا ہے۔ شہر میں شدید کشیدگی برقرار ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے اور 4 مسلم اکثریتی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں دکانیں اور دفاتر بند ہیں، امتحانات ملتوی ہوگئے ہیں جبکہ خوف و ہراس کا عالم ہے۔ صورتحال اس قدر خراب ہے کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے والی ایمبولینس پر  بھی حملے ہورہے ہیں۔ بھارتی میڈیا  کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو نئی دہلی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا ٹاسک سونپا ہے جس کے بعد اجیت دوول نے منگل کی رات جعفر آباد، سیلام پور اور دہلی کے متاثرہ شمال مشرقی علاقوں کا دورہ کیا۔ نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے شہر میں ہونے والے فسادات پر رات گئے ہنگامی سماعت کی اور پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ عدالت نے فسادات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ دوسری جانب  بھارتی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی   کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو فرائض میں غفلت برتنے پر برطرف کردینا چاہیے ۔دہلی اور
شہریت متنازع قانون،دہلی میں مظاہرےکےدوران 21 افرادذخمی
اکشے
اکشےکمار’دیش سے نکل جاو! ‘ بھارتی بھڑک اٹھے