Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

جامعہ ملیہ یونیورسٹی دہلی کاطالب علم بینائی سےمحروم ہوگیا

Now Reading:

جامعہ ملیہ یونیورسٹی دہلی کاطالب علم بینائی سےمحروم ہوگیا
جامعہ ملیہ یونیورسٹی

جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں شہریت متنازع  قانون کےخلاف مظاہرے کےدوران پولیس کی بربریت کا نشانہ بننےوالا نوجوان طالب علم بینائی سےمحروم ہوگیاہے۔

جامعہ ملیہ یونیورسٹی دہلی میں مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف  مظاہرے کے دوران دوروز قبل پولیس نےطالب علموں پر دھاوا بولا تھا اوربلا کسی  صنفی  تفریق  کے طالب علموں  کوشدید اوربہیمانہ  تشدد کانشانہ بھی بنایاتھا۔

بھارتی پولیس طالبات کے کمروں میں داخل ہوئی اور حجاب پہنی لڑکیوں کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا جبکہ طالب علموں کو منتشرکرنے کے لیے اُن پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔

بھارتی میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے جہاں دیگر طالب علموں کو نشانہ بنایا وہیں 26 سالہ منہاج الدین جو ایم فل فائنل ایئر کے طالب علم بھی اس لپیٹے میں آئے اور اُن کی بینائی چلی گئی۔

نوجوان طالب علم نےمیڈیاسےبات چیت کرتےہوئےبتایا کہ اتوارکےروز میں اور دیگرطالب علم لائبریری میں بیٹھے پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران پولیس نے کیمپس پر چڑھائی کی اور 25 کے قریب اہلکار لائبریری میں بھی داخل ہوئے۔

Advertisement

’پولیس اہلکار لائبریری میں آئےاورانہوں نے ہم پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں، ہم اُن سے اپنا قصور پوچھتے رہے، پھر وہاں سے سب نے بھاگنا شروع کیا تو میں بھی واش روم میں جاکر چھپ گیا‘‘۔

جامعہ ملیہ یونیورسٹی

ایم فل کے طالب علم منہاج الدین کا کہنا تھا کہ ’مجھے شدید درد ہورہا تھا جس کے بعد ساتھیوں نے قریبی اسپتال منتقل کیا، وہاں جب ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ میری بائیں آنکھ ضائع ہوچکی ہے‘۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ ’میں پولیس اور حکومت کے خلاف عدالت جاؤں گا کیونکہ یہ میری زندگی کا ناقابلِ تلافی نقصان ہے‘۔

 ڈاکٹرز نے بھی تصدیق کی کہ نوجوان کی الٹی آنکھ کی بینائی بالکل ختم ہوچکی البتہ ٹیم نے اس صورتحال پر غور شروع کردیا تاکہ اگر ممکن ہو تو سرجری کر کے بینائی واپس لاسکیں۔

شہریت متنازع قانون،دہلی میں مظاہرےکےدوران 21 افرادذخمی

Advertisement

گزشتہ روزبھی نئی دہلی میں پولیس اورمظاہرین کےدرمیان ہونےوالی جھڑپوں میں 12 پولیس اہلکارسمیت 21 افراد زخمی ہوگئےتھے۔

واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

اس بل کےتحت پاکستان ، بنگلہ دیش ،سری لنکاسمیت دیگرممالک سےآنےوالےسکھ، یہودی،عیسائی بھارت کی شہریت حاصل کرسکتےہیں لیکن مسلمان نہیں۔

  اس متنازع قانون اورطلبا پربھارتی پولیس کی جانب سے تشددکےبعدبھارت کے مسلم اقلیت کےعلاوہ  دیگراقلیتی براردی اورہندوبھی مسلمانوں کےحق میں آوازاٹھارہےہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


1 کومنٹس اس آرٹیکل پر
Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عیدالاضحیٰ پر کتنی چھٹیاں ہونگی؟ اعلان ہو گیا
افغانستان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی آماجگاہ بن چکا ہے، امریکی ادارہ برائے سلامتی
نائجیریا، اجتماعی شادی پر انسانی حقوق کی تنظیم نے اعتراض کر دیا
بحرین جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر
روسی صدر 2 روزہ اہم دورے پر چین پہنچ گئے
افغانستان، شدید سیلاب سے 300 افراد ہلاک ، ہزاروں بے گھر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر