Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:
Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads

طارق فتح کومہوش حیات نےآئینہ دکھادیا

پاکستان کی تمغہ امتیازحاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات نے پاکستانی نژاد کینیڈین مصنف اور کالم نگار طارق فتح کو تنقید کانشانہ بنایا ہے جب انہوں نے فلم لوڈویڈنگ کی ایک موبائل فوٹیج کو حقیقی ویڈیو سمجھ کر ٹویٹرپر شئیر کیا۔

طارق فتح  نے سیل فون سے ریکارڈ شدہ فوٹیج کے ساتھ ٹویٹر پرایک ٹویٹ شئیر کی جس میں انھوں نے پاکستان میں پولیو ورکرزسے کی جانے والی بدسلوکی کو اجاگر کیا۔

ٹویٹ شئیر کرتے ہوئےطارق فتح نے لکھا کہ ’پولیو ورکرز کو پاکستانی خاتون نےاپنے بچوں کوقطرے پلانے سے صاف انکار کردیا اور وہ ان  دو خواتین رضاکاروں کو کھری کھری سناتی رہیں‘۔تاہم مہوش حیات کی جانب سے نامور مصنف کی پوسٹ پر فوری ردعمل کااظہار کیاگیا۔ مہوش نے پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کاہ کہ ’یہ میری فلم ”لوڈ شیڈنگ“ کا ایک منظرہے،پولیو ورکرمیں ہوں اور وہ عورت ایک اداکارہ ہیں، براہ کرم اگلی بار پوسٹ شئیرکرنے سے پہلےتصدیق کرلیں‘۔

ان کا مزید کہناتھا کہ ’فلم کے ذریعے ہم پولیو ورکرز کو درپیش مسائل کے بارے میں شعور اجاگر کررہے تھے،تاہم یہ دکھ کرخوشی ہوئی کہ ہماری پرفارمنس قابل اطمینان تھی‘۔

طارق فتح ایک متنازع مصنف کے طور پر جانے جاتے ہیں، ان کی ‘ٹوئٹر ٹائم لائن’ پر ہمہ وقت کوئی نہ کوئی سرگرمی جاری رہتی ہے۔ کبھی وہ کولکتہ پولیس کو ’نامرد‘‘ قرار دیتے ہیں تو کبھی ملاؤں پر الزام دھرتے ہیں کہ وہ ان کی زندگی کے درپے ہیں ۔

کچھ عرصہ قبل انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ‘گوگل میں کام کرنے والے اسلام پسندوں نے ان کی ای میل منسوخ کرنے کی کوشش کی ہے’

طارق فتح کی یہ سرگرمیاں اور بیانات بھارت میں ان کے موجودہ کردار کا اظہار ہیں جہاں وہ نمایاں ترین کالم نگار اور دانشور کے طور پر ابھرے ہیں۔

متنازع مصنف جدید اسلام کے کئی اہم پہلوؤں پر کڑی تنقید کرتے ہیں، وہ کالم لکھتے ہیں، ٹیلی ویژن پروگراموں کی میزبانی کرتے ہیں اور مختلف تقاریب سے خطاب کرتے ہیں۔

وہ خاص طور پر بھارتی دائیں بازو کی فکر میں اپنی ایک الگ شناخت بنا چکے ہیں، علاوہ ازیں بھارت کے مسلمانوں کی منفی سرگرمیوں کو نمایاں کرنے کے لیے شدت پسندانہ مؤقف اختیار کر کے گویا وہ ‘ہندتوا’ کے ترجمان بن گئے ہیں۔

طارق فتح نے مختلف امور پر جارحانہ مؤقف اختیار کیا، حالیہ دنوں مسلمانوں کے امریکا داخلے پر پابندی اور انتہائی دائیں بازو کے اس سازشی نظریے کی حمایت کی جس میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ خفیہ طور پر اسلام قبول کر چکے ہیں۔

ان کی بھارت کے حوالے سے دلچسپی کا آغاز خاصی تاخیر سے ہوا اور چار برس قبل ہی وہ بھارتی میڈیا میں نمایاں مبصر کے طور پر ابھرے۔

متعلقہ خبریں