برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ 2022ء کے آخر تک روسی خام تیل اور خام تیل کی مصنوعات کا استعمال بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اِس دوران مارکیٹس، کاروبار اور سپلائی چینز کو روسی خام تیل درآمدات کے متبادل ذرائع سے تبدیل کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن بھی روسی خام تیل، گیس اور کوئلے کی درآمدات پر مکمل پابندی کا اعلان کر چکے ہیں۔
کئی یورپی ممالک کے مقابلے میں برطانیہ روسی ایندھن پر کم انحصار کرتا ہے تاہم روسی خام تیل کی فراہمی اب بھی برطانیہ کی مجموعی درآمدات کا 8 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں استعمال کیا جانے والا 18 فیصد ڈیزل بھی روس سے ہی آتا ہے۔

اُدھر یورپی یونین کمیشن نے 2030ء سے پہلے یورپ کو روسی ایندھن یعنی خام تیل اور قدرتی گیس سے آزاد کرنے کے منصوبے کا خاکہ تجویز کیا ہے جس کا آغاز گیس سے کیا جائے گا۔
یہ اعلان مغربی ممالک کی روسی خام تیل پر پابندی عائد کیے جانے کی صورت میں روس کی جانب سے یورپ کے لیے اپنی اہم گیس پائپ لائن بند کرنے کی دھمکی کے بعد سامنے آیا ہے۔
یورپی یونین کمیشن کا یہ منصوبہ یورپ میں بڑھتی ہوئی توانائی کی قیمتوں کے جواب میں اور اگلے موسم سرما کے لیے گیس کے ذخائر کو محفوظ کرنے والے اقدامات کے تسلسل کا خاکہ پیش کرتا ہے۔

یورپ میں کئی ماہ سے ذرائع توانائی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اب یوکرین پر روس کے حملے کے بعد فراہمی کی غیر یقینی صورتحال اس مسئلے کو مزید دو چند کر رہی ہے۔
یورپی یونین کمیشن کے حالیہ منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ یورپی ممالک کی روسی گیس کی طلب کو رواں برس کے اختتام سے پہلے دو تہائی کم کر دیا جائے۔



















