Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:
Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads | Google Ads

کیا آپ جانتے ہیں کہ سمندری طوفانوں کے نام کون رکھتا ہے؟

طوفان

سمندری طوفانوں کے بھی نام ہیں جن کی بنا پر انہیں یاد کیا جاتا ہے۔

 کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ سمندری طوفان کے نام کس بنیاد پر رکھے جاتے ہیں؟

سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے کچھ اصول ہیں یعنی  نام سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے قابل قبول ہو، آسان ہو اور 8 الفاظ پر مشتمل ہو۔

آپ کو بتاتے ہیں کہ سمندری طوفان کا نام کیسے رکھا جاتا ہے، کون رکھتا ہے اور کس جگہ سمندری طوفان کا نام رکھا جاتا ہے۔

سمندری طوفانوں پر نظر رکھنے کے لیے 6 علاقائی میٹرولوجیکل سینٹرز قائم ہیں۔

علاقائی میٹرولوجیکل سینٹرز طوفانوں سے متعلق آگاہی، پیشگی اطلاعات، ہدایات فراہم کرتا ہے۔

جبکہ پاکستان میں آنے والے سمندری طوفانوں کے نام بھارتی شہر نئی دہلی میں موجود علاقائی سینٹر میں رکھے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ  یہ علاقائی سینٹر 13 ممالک کےممبران پر مشتمل ہے۔

علاقائی سینٹر کے 13 ممالک میں پاکستان، بھارت، بنگلادیش، قطر، سری لنکا، ایران، مالدیپ، میانمار، عمان، سعودی عرب، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں۔

بحیرہ عرب اور بنگال میں بننے والے سمندری طوفانوں کے نام کی ذمہ داری اس علاقائی سینٹر کی ہے جو کہ نئی دہلی میں واقع ہے۔

پاکستان کی جانب سے سمندری طوفانوں کے جو نام ترتیب دیے  گئے ان میں گلنار، توبہ، پرواز، بادبان، گلاب شام ہیں۔

گزشتہ دنوں طاقتور سمندری طوفان تاوتے سے سب سے زیادہ تباہی گجرات اور مہا راشٹر ریاستوں میں ہوئی ہے جہاں ہزاروں مکانات تباہ ہو گئے۔

بھارت میں تاوتے سمندری طوفان سے متعدد افراد ہلاک | حالات حاضرہ | DW | 18.05.2021

واضح رہے کہ بحیرہ عرب سے اٹھنے والے سمندری طوفان تاوتے نے بھارت کی متعدد ریاستوں میں تباہی مچا دی ہے جس کی وجہ سے اب تک 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 اس حوالے سے بھارت میں قومی آفات پر نگاہ رکھنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) نے بتایا تھا کہ طوفان کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق تیز رفتار ہوائیں چلنے سے اب تک تقریباً 17 ہزار مکانات منہدم ہو چکے ہیں جبکہ 40 ہزار سے بھی زیادہ پیڑ جڑوں سے اکھڑ  گئے۔