
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین محمد جاوید غنی کا کہنا ہے کہ ایف بی آر شفافیت، آسانی فراہم کرنے اور ثابت قدمی کے اصولوں پر کام کر رہا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایف بی آر نے کمپیوٹر بیلٹنگ کے ذریعے ٹیکس سال 2018 کے آڈٹ کیسز کا انتخاب کر لیا ہے، بیلٹنگ کے ذریعے ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا ہے جو انکم ٹیکس آرڈینینس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت کسی بھی ایک یا تمام قوانین کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی تقریب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریوینیو عبدل حفیظ شیخ نے شرکت کی تھی۔
اعلامیہ کے مطابق ٹیکس سال 2018 کے لئے تمام ٹیکسز کے آڈٹ کیسز کے انتخاب کے لئے رسک پر مبنی پیرامیٹرک طریقہ کار کا معیار وضع کیا گیا ہے جبکہ کیسز کے انتخاب کے لئے سائینسی طریقہ کار اپنایا گیا ہے اور ایک سافٹ وئیر بنایا گیا ہے جو کہ رسک پر مبنی آڈٹ مینجمنٹ نظام کہلاتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر شفافیت ، آسانی فراہم کرنے اور ثابت قدمی کے اصولوں پر کام کر رہا ہے، کچھ کیٹیگریز کو آڈٹ کے انتخاب سے خارج کیا گیا ہے، ان کیٹیگریز میں ایسے افراد ہیں جن پر ایف بی آر کا انٹیلی جنس اور انوسٹی گیشن ونگ تحقیقات کر رہا ہے اور ایسے تمام کیسز بھی خارج کر دیئے گئے ہیں جن میں تنخواہ اور پنشن پر ٹیکس لاگو آمدنی ٹیکس عائد آمدنی کے پچاس فیصد سے تجاوز کر گئی ہوسوائے ان کیسز پر جہاں آمدنی کاروبار کے ذریعے آئے۔
مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آڈٹ کے لئے کم سے کم کیسز کا انتخاب کیا جا رہا ہے اور اصل توجہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے زیادہ رسک والے کیسز پر دی جا رہی ہے، ایف بی آر اپنے معیارات میں مسلسل بہتری لاتے ہوئے سرکاری محکموں اور ٹیکس گزاروں کو بہترین خدمات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News