
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان محدود معاشی وسائل کے باوجود، سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپناتے ہوئے کورونا وبا کے پھیلاؤ کو کافی حد کم کرنے میں کامیاب ہوا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کنزرویٹو فرینڈز آف پاکستان کے ورچوئل اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال نے دنیا بھر کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وبا کے خلاف اس جنگ میں پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف نے گراں قدر خدمات سرانجام دی، کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ ترقی پذیر ممالک کیلئے کرونا وبا کے معاشی مضمرات سے نمٹنا انتہائی مشکل امر ہے جبکہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی موجودگی، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے، عالمی سطح پر “قرضوں کی مد میں چھوٹ” فراہم کرنے کی تجویز دی جبکہ پاکستان محدود معاشی وسائل کے باوجود، سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپناتے ہوئے کورونا وبا کے پھیلاؤ کو کافی حد کم کرنے میں کامیاب ہوا۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے ذمہ دارانہ معاشی پالیسیوں کو اپناتے ہوئے اپنی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کیا ان پالیسیوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں اضافہ، برآمدات کا فروغ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بکثرت استعمال اور سیاحت کا فروغ شامل ہیں۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے شرکاء اجلاس کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اپنی انتہا پسندی اور یک طرفہ، غیر آئینی اقدامات کے سبب پورے خطے کے امن و امان کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بھارت، بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے ، پاکستان کا مطالبہ یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فی الفور روکنے اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News