پاکستان دشمنی پر مشتمل بھارت کا ڈرامہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ارنب گوسوامی اور بھارتی براڈ کاسٹ آڈئینس ریسرچ کونسل کے سربراہ کی واٹس ایپ چیٹ نے بھانڈہ پھوڑ دیا۔
پلوامہ اور بالاکوٹ حملے کا سچ سامنے آگیا جس میں پاکستان کا موقف سچ ثابت ہوگیا۔
پلوامہ میں بھارت نے اپنے فوجی خود مروائے اور الزام پاکستان پر لگایا۔ نریندر مودی 40 بھارتی فوجیوں کی لاشوں پر کھڑے ہو کر مگر مچھ کے آنسو بہاتے رہے۔
ارنب گوسوامی کو 4 نومبر 2020 کو ایک خاتون اور اس کے بیٹے کی خودکشی کے پس منظر میں گرفتار کیا گیا۔ ارنب گوسوامی نے انٹیرئیر ڈیزائنر کے 83 لاکھ روپے ادا کرنے تھے۔
گوسوامی نے ایک خاتون افسر پر حملہ بھی کیا،گوسوامی پکڑا گیا تو بھارتی حکومت سرگرم ہو گئی، سپریم کورٹ نے بھی اس کا ساتھ دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ بار کے صدر دشیانت دیو بھی گوسوامی سے ترجیحی سلوک پر مستعفی ہو گئے۔
واٹس ایپ چیٹ کے مطابق ارنب گوسوامی کو بھارت میں اعلیٰ ترین سطح پر ہونے والے فیصلوں کا علم تھا۔ گوسوامی کے کرتوتوں نے بھارت میں اعلیٰ ترین سطح پر عسکری فیصلوں کا پول بھی کھول دیا۔
ارنب گوسوامی نہ صرف بالاکوٹ پر حملے بلکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے بھی آگاہ تھا۔ارنب گوسوامی بی اے آر سی کے سربراہ کے ساتھ مل کر اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانے پر کام کرتا رہا۔
23 فروری 2019 کو ارنب نے بی اے آر سی سربراہ کو پاکستان کے حوالے سے بڑی خبر کی پیشگی اطلاع دی تھی۔گوسوامی نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف معمول سے بڑی کارروائی ہو گی۔ گوسوامی کو پتہ تھا کہ کشمیر میں معمول سے ہٹ کر کچھ بڑا ہونے والاہے۔
گوسوامی کے مطابق مودی حکومت پاکستان مخالف کارروائی سے عوام کو خوش کرنا چاہتی تھی۔بالاکوٹ حملے کے بعد گوسوامی نے بی اے آر سی سربراہ کو بتایا کہ مزید کارروائی بھی ہو گی۔
بھارتی پی ایم آفس سے لیک ہونے والی معلومات استعمال کر کےگوسوامی اپنے ٹی وی پر سی این این کی عراق کوریج کو فالو کرنا چاہتا تھا۔
ارنب گوسوامی کی بھارتی قوم پرستی درحقیقت صرف ٹی آر پیز حاصل کرنے کا بہانہ تھی۔ بھارتی فیصلہ ساز ٹی آر پیز کے جنون میں مبتلا مسخرہ نما اینکر کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے۔
واضح رہے کہ بھارتی پروفیسر اشوک سوائین پہلے ہی پلوامہ کو ڈرامہ قرار دے چکے ہیں۔
پروفیسر اشوک سوائین کے مطابق مودی نے پلوامہ میں وہی کیا جو اس نے 2002 میں گجرات میں کیا تھا۔اشوک سوائن کے مطابق مودی نے ووٹ بٹورنے کے لیے پلوامہ ڈارمہ ہونے دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News