ترجمان پی ٹی آئی بلوچستان بابر یوسفزئی نے کہا ہے کہ عبدالقادر پیسے دےکر سینیٹ کا الیکشن جیتے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی بلوچستان بابر یوسفزئی عبدالقادر نے بول نیوز کے پروگرام بس بہت ہوگیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر کو ہم نےکبھی سپورٹ نہیں کیا جبکہ ہمارے پاس اطلاعات تھیں عبدالقادر پیسہ خرچ کرکے الیکشن لڑنا چاہتےہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی بلوچستان نے کہا کہ عبدالقادرکی نہ سیاسی جدوجہد ہے اور نہ ہی انکا کوئی قبائلی تعلق ہے، وزیراعظم کی شاید کچھ مجبوریاں ہیں جس کی وجہ سے وہ اگنور کررہے ہیں۔
بابر یوسفزئی نے یہ بھی کہا کہ عبدالقادرکوپی ٹی آئی کا ٹکٹ دینے پر اعتراضات اٹھائے تھے، وزیراعظم نےاعتراضات کے بعد عبدالقادر سےٹکٹ واپس لے لیا تھا جبکہ سیدظہور آغا کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا گیا تھالیکن پارٹی سے مشاورت کے بغیر سیدظہور آغا کو دستبردار کرایا گیا۔
ترجمان پی ٹی آئی بلوچستان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی اور جام کمال2مرتبہ سردار محمد رند کے پاس آئے اور ان سے ان کے اپنے بیٹےکی دستبرداری کے حوالے سے کہا کہ اگر وہ دستبردار نہ ہوئے تواسکا فائدہ پی ڈی ایم کو ہوگا۔
بابر یوسفزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے تمام تحفظات کو وزیراعظم عمران خان تک پہنچایاتھا لیکن ہمارے تحفظات کوسنجیدہ نہیں لیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ عبدالقادر کی پارٹی کیلئےکوئی قربانیاں نہیں جبکہ عبدالقادر پارٹی ممبر کے بغیر سینیٹرمنتخب ہوگئے تو ایک شخص جس کاکوئی ایم پی اےنہیں سینیٹر کیسےمنتخب ہوسکتا ہے؟
ترجمان پی ٹی آئی بلوچستان بابر یوسفزئی نے مزید کہا کہ عبدالقادر70 کروڑ روپےخرچ کرکےسینیٹر بنے، عبدالقادر بڑے پروجیکٹس لےکر اپنے پیسے پورےکرلیں گے اور وہ ان پروجیکٹس سے140کروڑ روپےکمائیں گے۔
اس موقع پر فیصل جاوید نے بھی بول کے پروگرام بس بہت ہوگیامیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے جبکہ عبدالقادر نے سینیٹ الیکشن جیت کر پی ٹی آئی کے تحفظات کو غلط ثابت کیا۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ حکومت جاتی ہے تو جائےعمران خان کوکوئی پرواہ نہیں۔
انھوں نے کہا کہ آزاد سینیٹر سمجھتے ہیں سنجرانی نے سینیٹ کو اچھےطریقے سےچلایا، صادق سنجرانی کی حمایت نہ کرنے والے ارکان کھل کر سامنے آئیں۔
فیصل جاوید کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اوپن بیلٹ کیلئےحمایت کرتی توالیکشن میں پیسہ نہ چلتا لیکن اگر اپوزیشن ساتھ دے تو اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم لائیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
