سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی آئل تنصیبات پرحملوں میں ایران کےملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 14 ستمبرکو آرامکو پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے حتمی شواہد موجود ہیں جس نےرواں ہفتےعالمی منڈیوں کو بھی لرزادیا تھا۔
بدھ کے روزجاری میڈیا بریفنگ میں ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ یقینی طور پر شمال سے کیا گیا تھا اورایران کی طرف سے یقیی طور پراس کی حمایت کی گئی تھی۔

المالکی کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی ساختہ ڈرون “ڈیلٹا ونگ” اس حملے میں استعمال کیے گئے ہیں جبکہ یہ ڈرونز کی پرواز شمال سے جنوب کی طرف تھی ۔
کرنل المالکی نے مزید کہا کہ کروز میزائل جن کا ایران نے دعوی کیا تھا وہ بھی استعمال کیا گیا ہے۔ ایران کے پاسداران انقلاب نے گزشتہ سال فروری میں اعلان کیا تھا کہ ان کے پاس کروز میزائلوں کے جدید ماڈل موجود ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس حملے میں 25 ڈرونزاورایک کروز میزائل استعمال کیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ 14ستمبر2019 کو سعودی عرب کی عبقیق اور خریص میں واقع دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
جس کی ذمہ داری یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے زیر انتظام چلائے جانے والے آرامکو مراکز پر حملوں قبول کی تھی ۔
جبکہ حملوں کےبعد امریکا نے براہ راست ان کا حملوں کا ذمہ دارایران کو ٹھہرایا تھا ۔
دوسری جانب امریکا،چین، برطانیہ اور ترکی سمیت عالمی سطح پر سعودی آئل تنصیبات پرحملے کی مذمت کی گئی ہے۔
تاہم آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کے تین روز کے بعد تیل کی سپلائی مکمل طورپربحال کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
