Advertisement
Advertisement
Advertisement

موبائل انٹرنیٹ سست چلنے کی اصل وجہ کیا؟

Now Reading:

موبائل انٹرنیٹ سست چلنے کی اصل وجہ کیا؟

گزشتہ سال لاک ڈاؤن کی وجہ سےاسکول انتظامیہ نے یہ اعلان کردیا کہ بچوں کے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے کلاسیں اب آن لائن ہوں گی۔

اس اعلان کے بعد گیجٹس یعنی موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ بڑوں سے چھن گئے اور ان میں عارضی کلاس رومز کا آغاز ہوگیا۔

اسپیکٹرم ایک نظر نہ آنے والی ریڈیو فریکوئنسی ہوتی ہے

انٹرنیٹ کی خراب کارکردگی کی وجہ سے بچوں کو استاد کی آواز بھی ٹھیک سے سنائی نہ دیتی۔

تاہم اس حوالے سے جب موبائل فون کمپنی میں کام کرنے والوں سے پوچھا تو پتا چلا کہ ملک میں موبائل اور کلاؤڈ بیس انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے اور موبائل فون پر انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے اسپیکٹرم دستیاب نہیں ہے۔

Advertisement

اسپیکٹرم ایک نظر نہ آنے والی ریڈیو فریکوئنسی ہوتی ہے جو ہر موبائل فون کمپنی کو الاٹ کی جاتی ہے اور اسی پر موبائل فونز کے سگنلز گردش کرتے ہیں۔

قابلِ غور بات یہ ہے کہ پاکستان میں سال 2017ء کے بعد موبائل فون کمپنیوں کو نیا اسپیکٹرم فراہم نہیں کیا جاسکا ہے۔

پاکستان میں موبائل فون اسپیکٹرم پر بڑھتے دباؤ کا اندازہ اسپیکٹرم پر منتقل ہونے والے ڈیٹا سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔

اسپیکٹرم ڈیٹا جو سال 2018ء میں 1207 پیٹا بائیٹس تھا وہ سال 2020ء میں بڑھ کر 4498 بیٹا بائٹس ہوگیا ہے۔

اس طرح اسپیکٹرم پر منتقل ہونے والے ڈیٹا میں 272 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ڈیٹا میں اس ہوش رُبا اضافے کی وجہ سے اسپیکٹرم ہائی وے پر ٹریفک جام ہورہا ہے۔

Advertisement

اسپیکٹرم کی قلت کے باعث موبائل فون پر انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے 140 ملکوں میں پاکستان 111 نمبر پر کھڑا ہے۔

بشکریہ fab.gov.pk

حال ہی میں حکومت نے اپنی پالیسی کا مسودہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد انٹرنیٹ کے استعمال میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس دوران سب سے زیادہ موبائل انٹرنیٹ کا استعمال ہوا ہے، اس لیے اسپیکٹرم کو بہتر بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔

اسپیکٹرم کی کمی کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کو زیادہ موبائل فون ٹاورز لگانا پڑتے ہیں—رائٹرزاگر ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر نہ ہوئی تو ملک میں کام کرنے والے فری لانسرز کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 حکومت کو چاہیے کہ وہ اسپیکٹرم کی فروخت کے حوالے سے کنسلٹنٹ کی رپورٹ کے بجائے ماہرین کی ایک ایسی کمیٹی قائم کرے جس میں انڈسٹری اور عوامی نمائندگی کے ساتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے لوگ شامل ہوں، پھر یہ کمیٹی نیلامی کے ساتھ ادائیگی کا ایسا طریقہ وضح کرے جس میں کمپنیاں اسپیکٹرم کے استعمال کے ذریعے پیدا ہونے والے ریونیو میں حکومت کو بھی حصہ دار بنا سکیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دوران ڈرائیونگ باتیں کرنے اور مشورے دینے والی کار تیار
صارفین کیلئے بڑی خبر؛ کیا واٹس ایپ جلد ایپل واچ پر دستیاب ہوگا؟
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
زمین سے 40 ہزار گھنٹے کا مشاہدہ؛ مِلکی وے کہکشاں کی نئی اور حیران کن تصویر جاری
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر