
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبائی فنانس کمیشن بنا ہوا ہے مگر کام نہیں کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیف کراچی کانفرنس سے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی فنانس کمیشن ہونا چاہیئے، اس سال سے صوبائی فنانس کمیشن کام شروع کردے گا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر ہمارے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات تھے، مردم شماری پر پیپلزپارٹی کی قیادت بلاول بھٹو اور سی ایم سندھ مراد علی شاہ نے اعتراض کیا ہے۔
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں گھر شماری کے اعداد وشمار مقامی افراد کو دیں، یونیسف نے جو رپورٹ دی ہے اس کا مردم شماری میں تضاد تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں آبادی کم دکھائی جاتی ہے، شہر کراچی کی آبادی بھی کم دکھائی گئی، کراچی شہر میں جو لوگ آتے ہیں وہ بسنے کے لئے آتے ہیں، مردم شماری پر سی ایم سندھ نے معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل میں رکھا۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا یہ بھی ہے کہ بارشوں میں نکاسی آب کے لئے کام کررہے ہیں، بہت سارے مافیا ہیں ایشوز ہیں، کنڈا سسٹم کی کوئی سپورٹ نہیں کرتا ہے، کسی بااثر فرد کے گھر پر کیا کوئی کنڈا ہے، کے الیکٹرک کے پاس ہے کہ ایسی وائرنگ بنائیں جس سے کنڈا لینا مشکل ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ کنڈا اتارنے کے لئے کے الیکٹرک کے ساتھ تعاون کریں گے، غریب لوگ بجلی بل نہیں بھرتے ہیں تو پورے علاقے کی بجلی بند ہوتی ہے، بجلی جب علاقے کی بند ہوتی ہے تو وہ لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں جو بل ادا کرتے ہیں، سیاسی طور پر کسی کو بل نہ دینے پر حمایت نہیں کی جاتی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا یہ بھی ہے کہ اس حکومت نے کراچی کے لئے منصوبے دیئے ہیں اور مزید دینے کی ضرورت ہے، وفاق کی معیشت بھی تو کراچی سے چلتی ہے، وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کچھ نظر نہیں آتا ہے، شہر کے لئے دعوے اور وعدے کیے جاتے ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو گزشتہ مالی سال 25 فیصد کم ملا تھا، جون 30 کو ختم ہونے والے مالی سال میں وفاق سے 85 فیصد کم ملا ہے، شہر کے لئے 1000 ارب روپے کی اسکیم رکھی ہیں، اس سال 1000 ارب میں سے مختص رقم 10 فیصد ہے، کام تیزی سے چلا تو مزید رقم بھی رکھی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News