
جنسی ہراسانی کے خلاف پوری دنیا میں چلائی جانے والی تحریک می ٹوکے غلط استعمال اورمی ٹو مہم کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں پر جھوٹے الزامات لگانے پر پاکستانی فنکاروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہےجن میں اداکار علی ظفر اور ما ہرہ خان سر فہرست ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چند دن قبل لاہورکے ایم اے او کالج میں انگریزی پڑھانے والے لیکچرار افضل محمود نے ایک خاتون طابعلم کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام اور تحقیقات کے بعد یہ الزامات غلط ثابت ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے تصدیقی خط جاری نہ ہونے پر خودکشی کرلی تھی۔
لیکچرارافضل محمود کی خودکشی کے بعدمی ٹو مہم کے غلط استعمال اور اس کا نام لے کر کسی شخص پر جھوٹے الزامات لگانے پر پاکستانی فنکار بھی صدمے میں ہیں اور سوشل میڈیا پر اپنے غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں۔
AdvertisementMr Afzal, Lecturer at Govt MAO College Lahore commits suicide after false harassment allegations. Leaves a suicide note as his wife leaves him & his reputation tarnished. How many will speak up for him now? How many will speak up against the misuse of #Metoo. Who is responsible? pic.twitter.com/WnWSyZyBOQ
— Ali Zafar (@AliZafarsays) October 19, 2019
پا کستانی اداکار و گلو کارعلی ظفرنے لیکچرارافضل محمود کی خود کشی کے بعد ’’می ٹو‘‘ مہم کے غلط استعمال پراپنی آوازبلند کرتے ہوئے سما جی را بطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایم اے او گورنمنٹ کالج لاہورکے لیکچرار افضل محمود نے جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگنے کے بعد خود کشی کرلی اورموت کی آغوش میں جانے سے قبل ایک نوٹ میں تحریرکیا کہ ان کی ساکھ داغ دار ہونے کے بعد ان کی بیوی انہیں چھوڑ کر چلی گئی۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ افضل محمود کی موت کے بعد اب کتنے لوگ ان کے لیے آواز اٹھائیں گے؟ اور کتنے لوگ ’’می ٹو‘‘تحریک کے غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں گے؟ افضل محمود کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟
علی ظفر کے ساتھ ساتھ اداکارہ ماہرہ خان نے بھی افضل محمود کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ مجھے یہ سن کر سخت غصہ آگیا کہ ایک معصوم انسان نے غلط الزامات لگنے کے بعد اپنی جان لے لی۔
ما ہرہ خان نے مزید لکھا کہ یہ دیکھ کر میرا خون کھول اٹھتا ہے کہ کوئی شخص کسی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے بعد آزادانہ گھومتا ہے،چاہے آپ ’’می ٹو‘‘ تحریک کا غلط استعما ل کریں یا احتساب کرنے میں دیر کریں نتیجہ ایک ہی ہے،’’موت‘‘۔
It angers me that an innocent man would kill himself because of wrongly being accused and it boils my blood that another can raom around free after raping someone. Whether you misuse the #metoo movement or delay accountability on it, the result is the same -death.
— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) October 22, 2019
واضح رہے کہ خودکشی سے قبل افضل محمود نے ’سوسائیڈ نوٹ‘ میں لکھا تھا کہ وہ اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کررہے ہیں، جبکہ خود کشی سے ایک روزقبل ہی افضل محمود نے اپنی ایک سینئرساتھی اورہراساں کرنے کی انکوائری کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹرعالیہ رحمان کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ان الزامات کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکارہے اورمیری بیوی بھی مجھے چھوڑکرجا چکی ہے، میرے پاس زندگی میں کچھ نہیں بچا، میں کالج اورگھرمیں ایک بدکردار آدمی کے طور پر مشہور ہوگیا ہوں اس وجہ سے میرے دل و دماغ میں ہر وقت تکلیف ہوتی ہے۔
اس تما م صورتحال کے بعد لیکچرار افضل محمود نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر نے کا فیصلہ کر تے ہو ئے خو دکشی کر لی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News