Advertisement
Advertisement
Advertisement

محسن پاکستان کا انتقال کسی سانحے سے کم نہیں ، صوبائی وزیر داخلہ

Now Reading:

محسن پاکستان کا انتقال کسی سانحے سے کم نہیں ، صوبائی وزیر داخلہ
میر ضیاء اللہ لانگو

صوبائی حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح بنایا ہے، وزیر داخلہ بلوچستان

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ محسن پاکستان کا انتقال کسی سانحے سے کم نہیں۔

تفصیلات کےمطابق  اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے

 میر ضیاء اللہ لانگو نے محسن پاکستان کی خدمات کو اخراج عقیدت پیش کیا ۔

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے مزید کہا کہ محسن پاکستان کا انتقال کسی سانحے سے کم نہیں ، اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

 یاد رہے کہ پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان انتقال کرگئے ہیں۔

Advertisement

ذرائع کے مطابق طبیعت ناساز ہونے  کے باعث اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کچھ ہفتے پہلے کورونا سے متاثر ہوئے تھے۔ وہ پہلے الشفا ہسپتال اور بعد میں ملٹری ہسپتال میں زیر علاج رہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں ، ملٹری ہسپتال میں کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد انہیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ رات پھیپھڑوں کے مرض کے سبب ان کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی، جس کے باعث انہیں قریبی کے آر ایل ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ڈاکٹروں کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان جانبر نہ ہو سکے اور آج صبح  اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔

ان کی وصیت کے مطابق نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کر دی گئی ہے،  نماز جنازہ میں وفاقی وزرا، ارکین پارلیمنٹ اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔

Advertisement

ذرائع کے مطابق نماز جنازہ کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

واضح رہےکہ ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے، انہیں 2 بار نشان امتیازسے بھی نوازا گیا۔

محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریزکے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔

بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

Advertisement

ڈاکٹرعبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت زدہ کردیا تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ای چالان سسٹم کا نفاذ؛ ٹریفک اہلکاروں کے ضلعی پولیس میں تبادلوں پر پابندی عائد
مسلم لیگ ق کا 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کا اعلان
وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی
شہداءِ نومبر، لیفٹیننٹ کرنل محمدحسن حیدر شہیدسمیت 4 شہداءکی دوسری برسی
شہر قائد میں آج موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
پیپلزپارٹی نے 27 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کی کن شقوں پراتفاق نہیں کیا؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر