
جرمنی میں کورونا وبا کی چوتھی لہر پوری شدت سے جاری ہے، محکمہ صحت نے ویکسین کی بوسٹر شاٹ لگانے کی کوششیں مزید بڑھا دیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعہ کو 37،000 سے زائد نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں جو کورونا وبا کے آغاز کے بعد جرمنی میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ مریضوں کی تعداد ہے۔
جمعرات کو نئے کیسز کی تعداد 34،000 تھی جس کی وجہ سے جرمنی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، مسلسل بڑھتے کیسز کے بعد حکام نے ویکسین کی تیسری خوراک لگوانے پر زور دیا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائے چھ ماہ گزر چکے ہیں، انہیں تیسری بوسٹر شاٹ لگائی جائے گی تاکہ کورونا کی شدت کو روکا جا سکے۔
جرمن وزیرصحت جینس سپان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی چوتھی لہر اس وقت عروج پر ہے، جن علاقوں کے اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو گئی ہے وہاں سے مریضوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل جرمنی کے ڈیزیز اینڈ کنٹرول سنٹر (آر کے آئی) نے موجودہ صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے خطرے کی سطح کو بلند سے بلند تر قرار دے دیا تھا۔
اپنی رپورٹ میں آر کے آئی نے ویکسین کی دو خوارکیں لینے والے افراد میں بھی وائرس کے بڑھتے کیسز کا ذکر کیا۔
اس وقت تک جرمنی کی 67 فیصد آبادی ویکسین کی دو خوراکیں لے چکی ہے جبکہ باقی افراد نے یا ایک ڈوز لگوائی ہے یا ابھی تک انہیں ویکسین نہیں لگی۔
اس وقت یورپ میں ڈیلٹا وائرس پوری طرح پھیلا ہوا ہے، جرمنی بھی کورونا وائرس کی اسی قسم کا شکار ہے، جن ممالک میں ویکسین لگوانے کی شرح کم ہے وہاں صورتحال زیادہ خراب ہے۔
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جن افراد نے ویکسین نہیں لگوائی انہیں اگلے ہفتے کے اختتام سے کیفے، ریستوران، حجام کی دکان اور 25 سے زیادہ افراد کے اجتماع میں شرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔
یاد رہے کہ آسٹریا میں بھی کورونا کی نئی لہر اس وقت عروج پر ہے اور 2021 کے دوران سب سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ یورپ کی کورونا وبا کے خلاف جنگ پوری دنیا کے لیے ایک انتباہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار مائیک ریان نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کے آدھے کورونا کیسز صرف یورپ میں سامنے آ رہے ہیں تاہم یہ صورتحال تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔
یورپ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائرکٹر نے جمعرات کو کہا تھا کہ یہ موسم سرما یورپ کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر فروری تک اس براعظم میں پانچ لاکھ مزید اموات ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News