
ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) سے متعلق حکومت اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے اتحادی جماعتوں اور حکومت کے وفود کے درمیان اہم ملاقات کل طے پاگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کو ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات ہر بریفنگ دی جائے گی جب کہ حکومتی وفد اتحادی جماعتوں کے دیگر تحفظات بھی دور کرے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہونے والے تمام انتخابات متنازع رہے، الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے ای وی ایم کو جگہ دینی ہوگی۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا مقصد بیرونی مداخلت کو روکنا ہے، اس سلسلے میں تمام لوگوں کو بریفنگ دی جارہی ہیں۔ انتخابی اصلاحات اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق قانون اگلے ہفتے منظور کرالیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عام انتخابات میں ای ووٹنگ کے نظام میں سب سے بڑی رکاوٹ دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی نہ ہونا ہے تاہم الیکٹرک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کروانے کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت ہونا ضروری نہیں ہے۔
پاکستان میں 2018 کے ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو 35 پولنگ سٹیشنز پر آزمائشی طور پر استعمال کیا گیا تھا جس کے ذریعے بیلٹ پیپر کے بجائے مشین کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیا گیا اور ووٹوں کی گنتی بھی اسی مشین پر کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق ’ای وی ایم کے پائلٹ پراجیکٹ میں چند تکنیکی مسائل کا سامنا ضرور کرنا پڑا تھا جیسے کہ جن علاقوں میں بجلی کی سہولت نہیں یا لوڈشیڈنگ کے مسائل ہیں وہاں بیک اپ کی ضرورت ہوگی۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ پورے ملک میں تقریباً تین لاکھ 20 ہزار پولنگ بوتھس بنتے ہیں تو اتنی ہی تعداد میں مشینیں درکار ہوں گی اور اس کے علاوہ الیکٹرانک مشین میں کسی خرابی کی صورت میں تکنیکی معاونت کون فراہم کرے گا یہ سب طے ہونا ابھی باقی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سسٹم سے ووٹنگ کی گنتی میں آسانی ہوگی کیونکہ گنتی مشین کرے گی اور نتائج فوری موصول ہوں گے، اس کے علاوہ مشین میں ووٹ کا ٹریل بھی موجود ہوگا جو کہ ووٹ کے آڈٹ میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ اس مشین کا انٹرنیٹ سے کوئی تعلق نہیں اس لیے ہیک ہونے کے امکانات بھی کم ہے جبکہ انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ سسٹم کو ماہرین کے ساتھ مل کر ہیک فری بنانے کی فی الحال ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ضمنی انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے حق رائے دہی استمعال کرنے کا موقع دیا گیا تھا جس میں سب سے زیادہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اس کے بعد برطانیہ اور کینیڈا سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے حصہ لیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News