سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخوا لوکل باڈی الیکشنز کی بابت پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا، اور دیگر فریقین کو عدالتی معاونت کا حکم دیتے ہوۓ معاملہ کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔
معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نےکی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیتے ہوۓ کہا کہ فریقین کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے، خوشدل خان ممبر صوبائی اسمبلی اور کامران مرتضیٰ سینیٹر ہیں، تمام فریقین عدالت کی معاونت کرتے ہوئے غیر جانبدار رہیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ فریقین کا مقصد صرف صاف و شفاف انتخابات ہی ہونا چاہیے۔ معاملہ تین رکنی بینچ کے لئے چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں آئندہ سماعت تین رکنی بینچ کرے گا۔
جسٹس عمر عطابندیال نے ایک موقع پر ایڈوکیٹ جنرل کے پی سے پوچھا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات جماعتی وجوہات پر کیوں نہیں ہو سکتے؟
جس پر ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں وجوہات نہیں دیں، پشاور ہائیکورٹ نے 19 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا حکم دے رکھا ہے، جماعتی بنیاد پر الیکشن کرانے کا قانونی طریقہ کار موجود نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ کو حکم دیتے ہوئے شیڈول دینے کے بجائے انتخابات کے لیے وقت دینا چاہیے تھا، جو ووٹر پڑھنا لکھنا نہیں جانتا وہ کیسے فرق کرے گا کہ ایک ہی پارٹی کے کون سے نشان پر ٹھپا لگانا ہے؟ حل جو بھی ہو الیکشن کمیشن تب تک کچھ نہیں کر سکتا جب تک صوبائی حکومت رولز میں ترمیم نہ کرلے۔
ایڈووکیٹ شمائل بٹ نے موقف اپنایا کہ اگر حکومت جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے راضی ہو بھی جائے تو قانون میں گنجائش نہیں، اپنی نوعیت کا پہلا الیکشن ہو گا جس میں ایک ہی بیلٹ پیپر پر ایک پارٹی کے تین امیدواروں کے انتخابی نشانات ہوں گے۔
اس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ آپ آرڈیننس لے آئیں، باقی تینوں صوبے بھی بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کراتے ہیں، باقی صوبوں کا میکینزم اپنانے میں کیا مسئلہ ہے؟ کون سے قانون میں ترمیم سے ولیج کونسل کے انتخابات جماعتی بنیاد پر ہو سکیں گے؟
پرجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کی تصاویر لگا دی جائیں، ایک ہفتے کا وقت دیتے ہیں، تمام فریقین اپنی تجاویز سے عدالت کی معاونت کریں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ پشاور ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں وجوہات کا انتظار کر لیتے ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ صاف شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اگر الیکشن کمیشن آکر کہے کہ انہیں انتخابات کرانے میں وقت درکار نہیں تو مسئلہ ختم ہو جائے گا۔
وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مانتے ہیں اتنے کم وقت میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کا میکنزم نہیں بن سکتا۔
عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوۓ کیس کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News