
مظاہرین
نسلہ ٹاور کے باہر متاثرین کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرکے متاثرین کو منشر کردیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کو ایک ہفتے کے اندر نسلہ ٹاور گراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس پر آباد کی جانب سے نسلہ ٹاور کے باہر مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
نسلہ ٹاور کے باہر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے اور پولیس نے بھی مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بھرپور تیاری کررہی ہے جب کہ نسلہ ٹاور کی جانب جانے والی سڑک بھی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔
نسلہ ٹاور کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین کی جانب سے سڑک پر جانے کی کوشش کی گئی تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا۔
نسلہ ٹاور کے باہر ہونے والے مظاہرے کے باعث شارع فیصل سے شاہراہ قائدین جانے والی ایک جانب کی سڑک پر ٹریفک معطل ہوگئی۔
دوسری جانب چیئرمین آباد محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے کراچی میں تعمیرات کا کام بند کردیا ہے، اداروں سے اپروول کروانے کے باوجود بلڈنگ گرادی جاتی ہے جبکہ اپروول دینے والے اداروں سے کچھ نہیں پوچھا جارہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی والوں کے ساتھ زیادتی بڑھتی جارہی ہے لوگ لیگل طریقہ چھوڑ کر الیگل طریقے پر آجائیں گے۔
اس سے قبل آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کمشنر کراچی سے سوال کیا کہ بلڈنگ کو نیچے سے گرانے کا کیا طریقہ ہے؟ نسلہ ٹاور گرانے میں اور کتنا وقت لگے گا۔
کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ 200 لوگ کام کررہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 400 لوگ لگائیں اور ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گراکر مجھے رپورٹ پیش کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News