
کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کووڈ 19 کے خلاف تمام کوششیں ناکافی ثابت ہو سکتی ہیں۔
اگر اس نئی قسم سے متعلق سائنسدانوں کے خدشات درست ہیں تو دنیا بھر میں کورونا کی ایک نئی لہر آ سکتی ہے، اس نئی قسم کے کورونا وائرس کو ہولناک قرار دیا ۔
ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ یہ اب تک سامنے آنے والے تمام وائرس سے خطرناک ہے، اب تک اس نئی قسم (B.1.1.529) کے درجنوں مصدقہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں،جن میں سے زیادہ تر جنوبی افریقہ کے صوبے گوٹنگ میں سامنے آئے لیکن چند متاثرین بیرون ملک بھی موجود ہیں جن میں یورپ، جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ممالک اور اسرائیل شامل ہیں۔
افریقی ملک بوٹسوانا میں 4 متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ ایک کیس ہانگ کانگ میں بھی دریافت ہوا ہے۔
اس نئی قسم کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی جانب سے چھ افریقی ممالک پر نئی سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، ان میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، زمبابوے، بوٹسوانا، لیسوتھو اور اسواتینی شامل ہیں۔
وائرس کی یہ نئی قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک لگتی ہے۔
برطانیہ ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی سے منسلک جینی ہیرس جرمنی، اٹلی، اسرائیل اور سنگاپور نے بھی جنوبی افریقی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں اور انھیں ریڈ لسٹ میں ڈال دیا ہے۔
جنوبی افریقہ کو وہ علاقہ قرار دیا ہے جہاں وائرس کی نئی قسم ہو سکتی ہے، اور کہا ہے کہ یہاں سے آنے والے مسافروں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
جرمن وزیر صحت یورپی یونین نے جنوبی افریقی ممالک پر سفری پابندیوں کی تجویز دی ہے تاکہ یورپی ریاستوں کو وائرس کی نئی قسم سے بچایا جا سکے۔
پروفیسر ٹولیو ڈی اولیویرا کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ اس میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین، جس کو ویکسین نشانہ بناتی ہے، اس میں 30 جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News