بھارت میں برسر اقتدار ہندو انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جعلی انتخابات کے انعقاد کی تیاری شروع کردی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا دیسائی کی سربراہی میں حلقہ بندی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیوں سے متعلق اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے، جس کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ مقبوضہ وادی میں جعلی انتخابات کا انعقاد آئندہ برس مئی یا جون میں کیا جائے گا۔
دوسری جانب نیشنل کانفرنس ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، بی جے پی اور کانگریس سمیت دیگر بھارت نواز جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر میں انتخابی سرگرمیوں کا غیر اعلانیہ آغاز کردیا ہے۔
جعلی انتخابات میں کشمیری عوام کے جذبات کو استعمال کرنے کے لیے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ایک مرتبہ سرگرم ہوگئی ہیں، ایک جانب وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کی حامی ہیں تو دوسری جانب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاک بھارت مذاکرات کی بھی بات کررہی ہیں۔
دوسری جانب کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے جد و جہد کرنے والی حریت پسند جماعتیں بھارت کے تحت کسی بھی انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کے اصولی فیصلے پر ڈٹی ہیں۔
واضح رہے کہ مودی سرکار نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین میں شامل آرٹیکل ختم کردیا تھا، اس کے علاوہ مقبوضہ کمشیر کو ایک کے بجائے 2 انتظامی اکائیوں میں بھی تقسیم کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News