
گزشتہ برس ہم ایمیزون اور آسٹریلوی جنگلات میں جانوروں کو جھلستا ہوا دیکھ چکےہیں۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر کروڑوں جانور لقمہ اجل بنے تھے۔ لیکن اب کارڈ بورڈ سےبنی خیمے نما گھروں سے ان معصوم جانوروں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
کسی کارٹن کی طرح ان گھروں کو سیدھا کرکے رکھا جاسکتا ہے اور کھول کر انہیں ایک پناہ گاہ کی صورت میں بنایا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اینیمل پوڈ کہلانے والے یہ گھر جانوروں کو شکار سے بھی بچاسکتے ہیں۔ انہیں بنانا آسان ہے، اپنے کم خرچ کی بنا پرانہیں ہزاروں کی تعداد میں فوری طور پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ ازخود گھل کر ختم ہوسکتی ہے یعنی مکمل طور پر بایوڈگریڈیبل ہیں۔
اسے مک کواری یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایلیگزینڈرا کارتھی نے ڈیزائن کیا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ جنگلات کی آگ میں رینگنے اور چلنے والے چھوٹے جانور یا تو جل کر راکھ ہوجاتے ہیں اور بچ رہنے کے باوجود بڑے جانوروں کا نوالہ بن جاتے ہیں۔ وجہ یہ کہ ان کےچھپنے کی جگہ ختم ہوجاتی ہے۔
اس اہرام نما گتے کی بلدی 60 سینٹی میٹر ہے اور اس میں اہرام کی طرح چھ اطراف ہے۔ نیچے کی جانب سوراخ ہیں جس میں چھپکلیاں، پوسم اور بینڈی کوٹس جیسے جانور آرام سے داخل ہوسکتےہیں۔ اندر سے اس میں چھ خانے بھی بنائے گئے ہیں۔ اس کی دیواروں میں چھوٹےسوراخ ہیں جن سے روشنی اور ہوا اندر پہنچتی رہتی ہے۔
اس پورے نظام کو کھول کر ایک لفافے کی طرح سیدھا کیا جاسکتا ہے اور آسانی سے ایک سےدوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے تھری ڈی پرنٹر پر چھاپا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر ایسے 200 عارضی گھر ایک گھنے جنگل میں رکھے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News