
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں آج بروز بدھ نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں گواہ اے ایس آئی زبیر مظہر اور پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر پر ملزمان کے وکلا کی جانب سے جِرح مکمل کی گئی۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی، جبکہ پراسیکیوٹر حسن عباس، ملزمان کے وکلا اور مدعی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈاکٹر سارہ نے اپنے بیان میں عدالت کو بتایا کہ مقتولہ کے پھیپڑوں نکوٹین اور منشیات کی وجہ سے پیدا ہونے والا مواد پایا گیا ہے۔
نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سارہ نے بیان میں کہا کہ 21 جولائی کو نور مقدم کا پوسٹ مارٹم صبح 9 بج کر 30 منٹ پر ہوا، جبکہ مقتولہ کے پھیپڑوں میں جو مواد پایا گیا وہ نکوٹین اور ڈرگز کی وجہ سے ہے اور مجھے نہیں معلوم پھیپھڑوں میں مواد کس وجہ سے پایا گیا ہے۔
آج کی سماعت میں ضمانت پر رِہا ملزمہ عصمت آدم جی سمیت 8 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، تاہم گرفتار ملزمان ظاہر جعفر سمیت کسی ملزم کو عدالت پیش نہ کیا جا سکا۔
دورانِ سماعت ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو عدالت میں چلانا چاہتے ہیں اور صرف متعلقہ افراد کی موجودگی میں سی سی ٹی وی چلائی جائے، نہیں چاہتے کہ مزید فوٹیجز لیک ہوں اس لیے میڈیا کو اجازت نہ دی جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News