Advertisement
Advertisement
Advertisement

لوگوں کے لاپتہ ہونے کا ذمہ دار چیف ایگزیکٹو ہی ہوتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

Now Reading:

لوگوں کے لاپتہ ہونے کا ذمہ دار چیف ایگزیکٹو ہی ہوتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
اطہر من اللہ

صحافی مدثر نارو کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لوگوں کے لاپتہ ہونے کا ذمہ دار چیف ایگزیکٹو ہی ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل کا عدالت میں جواب 

اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی مدثر نارو کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ مدثر نارو کی فیملی کو وزیراعظم سے ملوایا ہے۔ ملاقات میں وزیراعظم سمیت ہم سب اس کی فیملی سے شرمندہ تھے۔ مدثر نارو نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا کہ اسے لاپتہ کردیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کا لاپتہ ہوجانا پاکستان پر دھبہ ہے، یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ میں لوگوں کے لاپتہ ہونے کی کوئی وضاحت نہیں دے رہا لیکن یہ موجودہ حکومت کو کیسز ورثے میں ملے ہیں۔ کئی لوگ جہاد کے نام پر سرحد پارچلے گئے، وہ بھی اب لاپتہ افراد کی کیٹیگری میں شامل ہیں۔ مدثر نارو صحافی تھا، میں ان کے کیس کو اس کیٹیگری میں نہیں رکھتا۔

چیف جسٹس کے ریمارکس اور اٹارنی جنرل سے مکالمہ

Advertisement

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ذمہ دار لوگ اپنا کام کریں تو کسی کو نہیں اٹھایا جا سکتا۔ ریاست کہیں موجود ہوتی تو متاثرہ فیملی عدالت کیوں آتی؟ ہمیں کیوں کہنے کی ضروت پڑتی کہ آپ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں۔ یہاں تمام ادارے آ کر کہتے ہیں ہمیں کچھ پتہ نہیں بندہ کہاں ہے۔ ماورائےعدالت آپ کسی دہشتگرد کو بھی نہیں مارسکتے۔ نو سال تک چیف ایگزیکٹو رہنے والا کتاب لکھ کر لاپتہ افراد کا کریڈٹ لیتا ہے۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے مذید کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن کا جو اصل کام تھا اس نے نہیں کیا۔ مدثر نارو کی فیملی توعدالت آ گئی، ہزاروں تو یہاں بھی نہیں آسکتے۔ لاپتہ افراد پر سارے چیف ایگزیکٹوز پر آرٹیکل چھ نہ لگادیں؟ آرٹیکل چھ لگا کر تمام متعلقہ چیف ایگزیکٹوز کا ٹرائل شروع کرا دیتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس کو آرٹیکل چھ پرسزا ہوئی ہم تو اس پر عملدرآمد نہیں کرا سکے۔ اس کا آرٹیکل چھ اس کی اپنی کتاب میں اعتراف کے طور پرموجود ہے۔ میں اپنے خیالات عدالت کو بتاؤں گا لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد، کتاب میں نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک ہال آف شیم بنا دیتے ہیں جس میں سب چیف ایگزیکٹو کی تصاویرہوں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ صرف چیف ایگزیکٹو ہی کیوں باقی ذمہ داروں کی بھی ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا حتمی ذمہ داری چیف ایگزیکٹو ہی کی ہوتی ہے۔ ہمیں ایک فیصلہ تو لکھنے دیں۔ کسی نہ کسی کو تو ذمہ دار ٹھیرائیں۔

Advertisement

اٹارنی جنرل نے کہا کچھ بیماریوں کا علاج فیصلوں سے نہیں، عوام کے پاس ہوتا ہے۔ دس لاکھ لوگ سڑکوں پر نکلیں تو لاپتہ ہونے کا سلسلہ رک جائے گا۔ ایران میں یہ سلسلہ ایسے ہی رکا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا لوکل انتظامیہ کی مرضی کے بغیر کسی کو اٹھایا جا سکتا ہے؟ ایک بچے کو اٹھایا جاتا ہے تو وہ واپس آ کرکہتا ہے کہ شمالی علاقوں کی سیر پر تھا۔ ہمیں نہیں پتہ کہ میڈیا آزاد ہے یا نہیں۔ آزاد میڈیا ہوتا تو لاپتہ افراد کے خاندان کی تصویریں روز اخبار میں ہوتیں۔ عدالت تو آئین کے مطابق ہی فیصلہ دے سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل صاحب آپ آئین کے مطابق معاونت کریں تو ہم فیصلہ دیتے ہیں۔ بتائیں آرٹیکل چھ کے تحت فیصلہ دے دیتے ہیں۔ اٹارنی جنرل اور وکلا کو عدالت کی معاونت کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟

ایمان حاضر مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں کل ہی اس معاملے پرعدالت کی معاونت کے لیے تیار ہوں۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کاش میں کہہ سکتا کہ کل ہی معاونت کر سکتا ہوں۔ مجھے کچھ وقت دیں میں نے ایسا کیس زندگی میں نہیں لڑا۔ میں اٹارنی جنرل ہوں ضرور معاونت کروں گا۔

وکیل مدثر نارو فیملی نے کہا کہ ہم مدثر نارو کے بچے سے کب تک جھوٹ بولیں کہ اس کا والد کہاں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے چار ہفتے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد پر آئین کے مطابق کیا فیصلہ دیں، اٹھارہ جنوری کو آ کر بتائیں۔ یہ کرپشن کی بدترین مثال ہے جو کرپشن کے خلاف ہیں انہیں دیکھنا چاہیے۔

Advertisement

کیس کی مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
ٹی ایل پی کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا پُر تشدد سیاست سے لاتعلقی کا اعلان
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر