Advertisement
Advertisement
Advertisement

سابق جج رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہینِِ عدالت کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

Now Reading:

سابق جج رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہینِِ عدالت کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
رانا شمیم

اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہینِِ عدالت کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائیکورٹ  نے رانا شمیم، میر شکیل الرحمن اور انصار عباسی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا رانا شمیم کہاں ہیں؟ رانا شمیم کو اصلی بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

وکیل رانا شمیم نے عدالت کو بتایا کہ رانا شمیم آرہے ہیں کیوںکہ ان کے علم میں گیارہ بجے کا وقت تھا۔ جس کے بعد کیس کی سماعت میں دس منٹ کا وقفہ کردیا گیا۔ وفقے کے بعد سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت میں پیش ہوگئے اور توہینِ عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی۔

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لطیف آفریدی دس سے پندرہ منٹ میں پہنچ جائیں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت کو مطمئن کریں کیوں نہ توہینِ عدالت کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔ عدالت نے میر شکیل، انصارعباسی، عامرغوری اور رانا شمیم سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ فریقین اپنا مؤقف بیان حلفی کی صورت میں پیر تک جمع کرائیں۔ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

Advertisement

عدالتی معاون ریما عمر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ آپ اس کیس میں معاونت کریں۔ عوام کا اعتماد اس کورٹ سے اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ سائلین اس کورٹ کے اسٹیک ہولڈر ہیں۔

ریما عمر نے کہا سائلین مرکزی اسٹیک ہولڈر ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کیمبرج میں میرا مضمون سول لبرٹی تھا۔ کوئی تنقید کرے تو اس کو ویلکم کرتے ہیں۔ اس کیس کے حقائق الگ اور یہاں سوال مختلف ہے۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا ایسے بیان حلفی پررپورٹنگ ہوسکتی ہے؟ کل کو کوئی کسی جج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے بیان حلفی دے تو اخبار کو چھاپنا چاہیے؟ اخبار کی ہیڈ لائن سے تاثر گیا ہے کہ جج آرڈر لیتے ہیں۔ آپ حقائق لکھتے کہ وہ جج اس بینچ کا حصہ ہی نہیں تھے۔

رانا شمیم کی جانب سےدرخواست میں عدالت کو بتایا کہ ان کے نواسے نے اصل بیانِ حلفی برطانیہ سے پاکستان بھیج دیا ہے۔ 9 دسمبر کو برطانیہ سے اصل بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجا گیا۔ اصل بیانِ حلفی تین روزمیں پہنچ جانا چاہیے تھا۔

اٹارنی جنرل  نے کہا کہ اصل بیانِ حلفی موصول ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔

Advertisement

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہم تاریخ میں نہیں جائیں گے۔ آپ بتائیں دنیا میں ایسی رپورٹنگ کی مثال ہے؟ ایسی رپورٹنگ لوگوں کی عدلیہ پر بداعتمادی کی وجہ بنتی ہے۔ رانا شمیم کہہ رہے کہ نوٹری پبلک نے بیان حلفی جاری کیا۔ ہم روزانہ حساس نوعیت کے کیسز سنتے ہیں۔ بہت کچھ ہے جو عدالت منظرعام پر نہیں لانا چاہتی۔

عدالتی معاون سنئیر صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ ہماری تاریخ بھری پڑی ہے۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا میری ذات سے متعلق جو مرضی کہیں میں کبھی توہینِ عدالت کی کارروائی نہیں کروں گا اورنہ ہی لوگوں کے اس عدالت پر اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت کروں گا۔ آپ سمجھتے ہیں کہ ایسے بیان حلفی پر رپورٹنگ ہوسکتی ہے تو پھر دنیا بھر کے عدالتی فیصلوں کی نظیریں دینا ہونگی۔ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ ہے. یہ توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ ہمارے احتساب کا معاملہ ہے۔ مجھے یہ نہ بتائیں ماضی میں کیا ہوا آپ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی بات کریں۔

چیف جسٹس نے کہا اگر میں یہاں بیٹھا ہوں تو اپنے لیے نہیں بلکہ ہزاروں سائلین کیلئے بیٹھا ہوں۔ کوئی جج بھی میرے لیے اسٹیک ہولڈر نہیں بلکہ صرف سائلین اسٹیک ہولڈر ہیں۔ افسوس ناک ہے کہ آج کے دور میں جھوٹ سچ اور سچ جھوٹ بن رہا ہے، ہم صرف بول نہیں سکتے۔ آپ اس طرح اس ہائیکورٹ پر بداعتمادی نہیں پھیلا سکتے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پہلے یہ ہوتا رہا ہے تو اب بھی یہ ہو گا۔ یہ میرا اور میرے تمام ججز کا احتساب ہے۔

انصار عباسی نے کہا رانا شمیم نے مجھے بیان حلفی پبلش کرنے سے نہیں روکا۔

عدالت نے کہا کیا چیف جسٹس پاکستان رجسٹرار کو فون کرے گا کہ فلاں جج کو یہ کام کہو۔ آپ کی ہیڈ لائن سے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔ دنیا بھر کے رپورٹنگ سے متعلق اسٹینڈرڈ کو عدالت فالو کرے گی۔

Advertisement

انصار عباسی نے کہا ہم جھوٹ کیساتھ نہیں کھڑے ہونگے۔

چیف جسٹس نے کہا آپ اس بات کو چھوڑ دیں۔

انصار عباسی نے کہا عدالت کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے۔

چیف جسٹس نے کہا نہ آپ نہ میں بلکہ سائلین اس عدالت کے لیے اہم ہیں۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انصار عباسی اور رانا شمیم کے بیانات میں تضاد ہے۔ یہ توہینِ عدالت کے ساتھ جعل سازی کا معاملہ بھی لگ رہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ انصارعباسی صاحب یہ تو دیکھتے 15 جولائی 2018 کو اپیل دائر ہی نہیں تھی۔ انصار صاحب جھوٹ سچ اور سچ جھوٹ بننے لگا ہے۔اس کو آپ چھوڑ دیں، بیانیے کیس بن رہے وہ بھی پتہ ہے۔ آپ نے جواب دے دیا ہم بین الاقوامی پریکٹس کے تحت چلیں گے۔

Advertisement

اٹارنی جنرل نے کہا انصارعباسی صاحب سے بھی بیان حلفی لینا چاہیے۔ اس پر عدالت نے کہا آپ نے جو کہنا ہے بیان حلفی میں کہہ دیں۔

اٹارنی جنرل نے رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شواہد ہیں کہ بیان حلفی رانا شمیم نے خود لیک کیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت کے لیے سب سے اہم سائلین ہیں۔ عدالت میں کوئی خامی ہے آپ ہائی لائٹ کریں۔ ان کورٹ رپورٹر سے کچھ نہیں چھپتا۔ یہ کورٹ رپورٹرز انتہائی پروفیشنل اور ایماندارہیں۔ یہ سب جانتے ہیں کہ کون کس سے ملتا ہے۔

عدالتی معاون ناصر زیدی نے کہا عدالت درگزر سے کام لے۔

چیف جسٹس نے کہا یہاں پر سیاسی بیانیے کے لیے چیزیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ جتنا پروپیگنڈہ میرے خلاف ہوتا ہے میں نے کبھی پرواہ نہیں کی۔ یہاں معاملہ دوسری نوعیت کا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں، ہتھیار ڈالیں یا انجام بھگتیں، سرفراز بگٹی
حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران کتنا قرض لیا؟ اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ جاری
کراچی میں خواتین کیلئے پنک ای وی اسکوٹی سروس کا آغاز
سپریم کورٹ: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کی قومیت کاکڑ ہونے پر ججز کے دلچسپ ریمارکس
وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، مشترکہ تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور انقلابی قدم، جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر