Advertisement
Advertisement
Advertisement

ٹی بی مہلک لیکن قابل علاج مرض

Now Reading:

ٹی بی مہلک لیکن قابل علاج مرض

دنیا بھرکے کئی ممالک ٹی بی جسے سل اورتب دق بھی کہا جاتا ہے کو شکست دے کرملک کواس مرض سے پاک کر چکے ہیں، تاہم ترقی پزیرممالک میں یہ اب بھی یہ ایک مہلک مرض ثابت ہورہی ہے انہیں میں پاکستان بھی شامل ہیں۔۔ ٹی بی کانام سنتے ہی اکثر لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں اسے ناقابل علاج تصور کرتےہیں۔ مگر ایسا ہرگز نہیں ہے اگراس کا آخری اسٹیج ہو تب بھی تو علاج ممکن ہے بس تشخیص ہونے کی ضرورت ہے۔

ٹی بی کا سبب بننے والا بیکٹیریم مائیکروبیکٹیریم ٹیوبرکلوسس کہلاتا ہے۔ یہ ایک جراثیم ہے جو کہیں بھی موجود ہوسکتا ہے۔ ٹی بی کا جراثیم متاثرہ مریض کے کھانسنے، چھیکنے، تھوکنے، ہنسنے اور بات کرنے سے فضا میں پھیل جاتا ہے اور ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو اسی ہوا میں سانس لینے سے بآسانی شکار بنا سکتا ہے اسی لیے یہ ایک متعدی مرض یعنی ایک شخص سے دوسرے کو لگنے والی بیماری کہا جاتا ہے، اگرایک ایسا شخص جسے یہ مرض لاحق ہو اور وہ اپنا علاج نہیں کرواتا توایسا شخص ایک سال میں تقریباً 10 سے 15 افراد کو یہ بیماری منتقل کرسکتا ہے۔

یہ بیماری کسی بھی عمر میں جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے جیسے ہڈیوں، دماغ، غدود، آنتوں، گردہ، مثانہ، آنکھیں اورجلد، مگر یہ عموماً پھیپڑوں کا نشانہ بناتی ہے جسے پلمونری ٹیوبرکلوسس کہا جاتا ہے۔

ٹی بی کی دو اقسام ہیں۔ ان میں سے ایک جس میں ٹی بی کا جراثیم جسم میں موجود تو ہوتا ہے مگروہ متحرک نہیں ہوتا اور کسی قسم کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور نہ ہی ایسا شخص کسی دوسرے میں اس جراثیم کی منتقلی کا سبب بنتا ہے، مگرمستقبل میں جسم کے مدافعتی نظام کے کمزور ہونے کی صورت میں یہ متحرک ہوسکتا ہے اور جسم کے اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے اسے Latent TB کہاجاتا ہے۔ جبکہ دوسری قسم وہ ہے جس میں جراثیم متحرک ہوتا ہے اس کی واضح علامات نظر آرہی ہوتی ہیں ایسا شخص دوسروں میں ٹٰی بی کا جراثیم بآسانی منتقل کرسکتا ہے، اسے Active TB کہا جاتا ہے۔

اگر کسی شخص کو بخار، کھانسی، وزن میں کمی، بھوک نہ لگنا، کمزوری مخسوس ہونا، رات میں پسینہ آنا، سینے میں درد جو3 ہفتے سے زیادہ رہے اورعام ادویات کے استعمال سے افاقہ نہ ہو اور بیماری بڑھنے کی صورت میں بلغم میں خون آنا تو یہ سب ٹی بی کی علامتیں ہو سکتیں ہیں اسی لیے کسی مستند ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائیں تا کہ بروقت تشخیص کے ساتھ علاج شروع کیا جاسکے۔

Advertisement

عالمی ادارہ صحت کے مطابق غربت، غذائی کمی یا ناقص غذا کا استعمال، گندے گھروں میں رہنا اور صفائی کا انتظام نہ ہونا ٹی بی سمیت بہت سی بیماریوں کا آسان شکار بنا دیتا ہے۔

کچھ لوگوں میں اس مرض کے لاحق ہو نے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں شیرخواراور 4 سال سے کم عمر بچے، جو پہلے ہی اس بیماری کا شکار رہ چکے ہوں، ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص، ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام ذیابیطس یا کسی دوسری بیماری کے سبب کمزور ہوگیا ہو، ٹی بی میں مبتلا شخص کے قریبی افراد، ٹی بی کے مراکز میں کام کرنے والے افراد اورمنشیات کے عادی افراد شامل ہیں۔

اس کی تشخیص کے لیے ایکسرے، بلغم کا ٹیسٹ اور ٹی بی کے خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے، اور اس کے بعد علاج شروع کیا جاتا ہے۔ یہ جراثیم ختم ہو نے میں کافی وقت لیتا ہے، اس کا علاج 6 سے 9 ماہ تک طویل ہوتا ہے اس کے علاج کی مدت اورادویات مریض کے کیفیت دیکھ تجویز کی جاتی ہے۔ اس بیماری کی سب خطرناک بات یہ ہے کہ اگر اس کا علاج ادھورا چھوڑ دیا جائے یا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوا کی مقدار کم کر دی جائے تواس طرح ٹی بی کا جراثیم دوا کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتا ہے اور پھر یہ ایک مہلک ٹی بی میں تبدیل ہوجاتی ہے جس کا علاج بہت مشکل، طویل اور بہت مہنگا ثابت ہوتا ہے اور پھر ایسے شخص سے جراثیم جس کو بھی منتقل ہوگا وہ مہلک ٹی بی میں مبتلا ہوگا۔ اسی لیے مریض کے ساتھ اس کے اہلخانہ کو سختی سے تاکید کی جاتی ہے کہ دوا میں ناغہ نہ کیا جائے اور ڈاکٹر نے جتنے ماہ تک دوا تجویز کی ہے لینا لازمی ہے۔ علاج کی غرض سے دی جانے ادویات کے کچھ سائیڈ افیکٹ بھی ہوتے ہیں جن میں چکرآنا، متلی اور الٹی آنا، پیشاب کی رنگت تبدیل ہوجانا، نظام انہضام بہتر کام نہ کرنا شامل ہیں۔

ٹی بی کے مریض کے لیے کچھ احتیاط لازم ہیں ان میں چہرے پرماسک استعمال کرنا، کھانے پینے کے برتن اور تو لیہ علحیدہ رکھنا ضروری ہے تاکہ دوسروں کو اس مرض سے بچایا جاسکے۔ ٹی بی کے علاج بعد انسان صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
لاہور کی فضا خطرنات ترین حد تک آلودہ قرار، نئی دہلی دوسرا آلودہ ترین شہر
نئی دہلی میں اسموگ کی صورتحال بدترین ہوگئی، لاہور کا دوسرا نمبر
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
ہیلتھ سیکٹر میں بڑی پیش رفت؛ 10 ملین ڈالر سے جدید ادویات کی تیاری کا منصوبہ
دوران حمل قلب کتنا متاثر ہوتا ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف
سفید انار کے فوائد جو آپ کو حیران کر دیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر