
بھارت میں کسانوں کے ہاتھوں منہ کی کھانے والی مودی سرکار اب بھارت کے سرکاری بینکوں کے پیچھے پڑ گئی ہے جبکہ سرکاری بینکوں کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے۔
بھارت میں بینکنگ کا نظام مسلسل دوسرے روز بھی تعطل کا شکار ہے جبکہ بھارت میں سرکاری بینکوں کے ملازمین کی جانب سے مسلسل دوسرے روز ہڑتال کی گئی ہے۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر جنتر پال سنگھ کا خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کے ساتھ مزاکرات کیے لیکن انہوں نے ہمیں یقین دہانی کروانے سے انکار کیا جس کی وجہ سے ہمیں ہڑتال کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کسانوں کی فتح مارچ کے ساتھ گھروں کو واپسی
جنتر پال سنگھ کا کہنا تھا کہ ملک کے مالیاتی ڈھانچے اور معیشت کے لیے سرکاری بینکس ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ حکومت کی تمام سماجی اور معاشی اسکیمیں بھی ذریعے بینکوں کے ذریعے کامیابی سے نافذ ہیں جس کی رسائی پورے ملک تک ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان بینکوں کی نجکاری کی گئی تو غریب اور عام لوگ بینکنگ کی سروسز سے محروم ہوجائیں گے کیونکہ پرائیوٹ بینک لوگوں کو خدمات پہچانے کے حوالے سے فکر مند نہیں ہوتے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مودی حکومت مبینہ طور پر تمام 12 بینکوں کی نجکاری کی کوشش کررہی ہے جبکہ یہ بینکس ملک کے 80 فیصد سے زائد مالیاتی لین دین کو کنٹرول کرتے ہیں۔
اس حوالے سے مودی حکومت نے نجکاری کے عمل کو آسان بنانے کے لیے بینکنگ قوانین کے ترمیمی بل 2021 کو رواں موسم سرما کے سیشن میں شامل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل بپن راوت کی موت مودی کے لئے بڑا دھچکا
دوسری جانب بھارت کے یونائیٹڈ فورم آف بینک یونین کا خیال ہے کہ بینکوں کی نجکاری بھارت کی معیشت کو نمایاں طور پر کمزور کردے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News