بھارت میں ایک عجیب فلمی قسم کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک انجینئیر نے جعلی دستاویزات کے ذریعے ریل گاڑی کا انجن ہی بیچ ڈالا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بہار کے ایک انجینئر نے جعلی کاغذی کارروائی کے زریعے ریلوے کا لوکوموٹیو انجن بیچ دیا۔
سمستی پور لوکو ڈیزل شیڈ کا ملازم راجیو رنجن جھا نامی انجینئیر پورنیا کورٹ اسٹیشن پر پڑے پرانے اسٹیم انجن کو فروخت کرنے میں تقریباً کامیاب ہوگیا۔
مذکورہ ملزم انجینئر سیکیورٹی اور اسٹیشن کے دیگر اہلکاروں کی مدد سے ایک محتاط منصوبہ بند کے تحت کارروائی میں تقریباً کامیاب ہوگیا تھا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ انجن کی غیر قانونی فروخت مبینہ طور پر 14 دسمبر کو ہوئی اور یہ گھوٹالہ دو دن بعد منظر عام پر آیا، جس کے بعد اتوار کو پورنیا کورٹ اسٹیشن چوکی انچارج ایم ایم رحمان کی درخواست کی بنیاد پر بنمانکھی آر پی ایف پوسٹ پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
اس فراڈ کا پتہ اس وقت چلا جب انجینئر کو چوکی انچارج نے گیس کٹر سے انجن کو ڈی کنسٹرکٹ کرتے دیکھا۔ اس وقت ایک اور شخص جس کی شناخت سشیل کے نام سے کی گئی تھی، انجینئر کی مدد کے لیے وہاں موجود تھا۔
جب انچارج نے کام بند کرنے کا کہا تو ملزم نے اہلکار کو جعلی لیٹر دکھایا اور کہا کہ انجن کا اسکریپ ڈیزل شیڈ میں واپس بھیجنا ہے۔
جس کے بعد انچارج نے رجسٹر چیک کیا کہ آیا گذشتہ دنوں کوئی پک اپ وین کی انٹری ہوئی ہے، لیکن اسے شیڈ میں انجن سے متلعق کوئی اسکریپ نہیں ملا۔ اس کے بعد اس نے حکام کو اس کے بارے میں مطلع کیا تو پتہ چلا کہ ڈی ایم آئی کی جانب سے انجن کو الگ کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔
حکام اب ملزمان کے ساتھ ساتھ پک اپ وین کی تلاش میں ہیں جس کے نام پر رجسٹر میں اندراج کیا گیا تھا۔ اس دوران ڈی آر ایم نے گھوٹالے میں مدد کرنے والے انجینئر، ہیلپر اور ڈیزل شیڈ پر تعینات ایک سیکیورٹی اہلکار کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
