
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یوکرائن کو درپیش روسی جارحیت کے خطرات پر گفتگو کے لیے برطانوی وزیرخارجہ لز ٹرس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ سے ملاقات کی۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ملاقات کے بارے میں جاری کردہ تحریری بیان میں کہا کہ بلنکن اور اسٹالٹن برگ نے یوکرائن کی سرحد پر روسی فوج کی تعیناتی پر مشترکہ اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ رہنماؤں نے نیٹو کے روس سے متعلق نکتہ نظر کے بارے میں بات چیت کی اور کہا کہ نیٹو اتحادیوں کے دفاع اور تحفظ ک معاملے میں پُرعزم اور روس سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ بلنکن اور ٹرس نے بھی روس کی یوکرائن کے خلاف بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں مشترکہ جواب اور مشترکہ ترجیحات پر زور دیا ہے۔ ملاقات میں یوکرائن پر ممکنہ روسی حملے کا انتقام لینے کے لیے اتحادیوں کے درمیان مربُوط تعاون کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی اتفاقِ کیا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے یومیہ پریس بریفنگ میں روس امریکا صدور ملاقات کے ایجنڈے پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں روسی قیادت پر کڑی تنقید کی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اس بیان پر کہ امریکا آئندہ ماہ سوئس شہر جنیوا میں ملاقات کے لیے تیار ہے، ترجمان ساکی نے کہا کہ اُنہوں نے ابھی تک بات چیت کے مقام اور وقت کی تفصیلات واضح نہیں کیں۔
اُنہوں نے روس کی جانب سے امریکا اور نیٹو ممالک کو پیش کی گئی سکیورٹی تجاویز کے بارے میں کہا کہ سفارتی بات چیت کے معاملے پر کام کر رہے ہیں، روس کی بعض تجاویز پر ہم اتفاق کرتے ہیں مگر بعض پر اتفاق کرنا ناممکن ہے۔
صدر پیوٹن کے اِس دعوے کو، کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے یوکرائن کی سرحدوں پر کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے، مُسترد کرتے ہوئے ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ یہ مضحکہ خیز بات ہے، روس یوکرائنی سرحدوں پر فوجیں جمع کیے حملے کے لیے تیار بیٹھا ہے جبکہ روسی صدر تنازع کو ہوا دینے والے بیانات دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News