 
                                                                              نام نہاد پبلک ٹرانسپورٹ کے نام پر ٹوٹی پھوٹی بسوں میں سفر کرتے شہرِ قائد کے باسیوں کے لیے طویل انتظار کے بعد گرین لائن سروس شروع کی گئی تو شہریوں نے کانوں کو ہاتھ لگا لیے۔
پبلک ٹرانسپورٹ بظاہر تو سستے سفر کی ضمانت ہوتا ہے تاہم یہاں گنگا ہی الٹی بہنے لگی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف جہاں کراچی کی کمائی کے اربوں روپے پہلے ہی لوٹ لیے جاتے ہیں، وہیں اب غریب کی سواری کو بھی بخشا نہیں جارہا اور پبلک ٹرانسپورٹ کے نام پر غریب کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ مذکورہ گرین لائن بس سروس کے کرائے سے کم تو چنگچی رکشوں کا کرایہ ہے۔
خیال رہے کہ گرین لائن کا کرایہ 55 روپے ہے، تاہم روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والوں کے لیے کارڈ بنوانے کی سہولت بھی موجود ہے۔
دوسری جانب مذکورہ بس سروس اپنے پہلے ہی دن سوا گھنٹہ تاخیر سے مسافروں کو سرجانی ٹاؤن سے لے کر نمائش چورنگی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوئی۔
جس کے باعث مسافروں کے چہرے اور مزاج پر ناگواری صاف دکھائی دی۔
گرین لائن کی بسیں فی الحال صبح 8 سے دوپہر 12 بجے تک چلائی جائیں گی۔ اس کے 22 اسٹیشنز ہیں جن میں سے 11 اس وقت فعال ہیں۔
پروجیکٹ کا آغاز آج سے 80 بسوں میں سے 25 بسیں چلا کر کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 10 جنوری کے بعد بسوں کی تعدد اور اوقات کار میں اضافہ کردیا جائے گا۔
یہ بسیں سرجانی عبداللہ چوک سے نمائش چورنگی اسٹیشن تک سفر کریں گی۔
ان بسوں میں 150 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش موجود ہے، معذور افراد کے لیے خصوصی سیٹیں موجود ہیں۔
سیکیورٹی کے لیے بسوں کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 