ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ لومڑی، تیندوے اور بھیڑیے جیسے گوشت خور جانوروں میں پودے کھانے والے جانوروں جیسے کہ بھیڑ اور چِنکارا کی نسبت کینسر لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈینمارک کی محققین کی ٹیم نے چڑیا گھر میں رکھے جانے والے مملیاؤں کی تقریباً 200 اقسام کے 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد جانوروں میں کینسر کے واقعات کا مطالعہ کیا۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ نتائج نے واضح کیا کہ کس طرح کینسر صرف انسانی بیماری نہیں ہے اور شاید انسانوں کے لیے انسداد کینسر علاج تیار کرنے میں سائنس دانوں کی مدد کر سکتا ہے۔
تحقیق یونیورسٹی آف سدرن ڈینمارک کے پروفیسر فرنینڈو کولشیرو اور ان کے ساتھیوں نے کی۔
پروفیسر کولشیرو کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کینسر سے جانوروں کی فلاح کو بڑھا خطرہ در پیش ہے، جس کو سائنسی توجہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی ضرورت بالخصوص حال ہی میں انسانوں کی وجہ سے ہوئے ماحولیاتی تغیر کے سیاق و سباق کے اعتبار سے ہے۔
ٹیم نے اپنی تحقیق میں چڑیا گھروں میں موجود 1 لاکھ 10 ہزار 140 مملیاؤں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
چڑیا گھروں میں جانوروں کا مطالعہ کرنے کا مطلب ہے کہ ٹیم کو جانوروں کی عمروں کا بہتر اندازہ تھا۔ یہ اس لیے اہم ہے کیوں کہ کینسر ایک ایسی بیماری ہے جس کا تعلق عمر سے ہے لیکن عموماً جنگلی جانوروں کی عمر معلوم نہیں ہوتی اور اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔
محققین کو معلوم ہوا کہ کیسنر ایک ایسی بیماری ہے جس سے تمام مملیے متاثر ہوتے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کینسر کے خطرے کی بات جب آتی ہے سب کو برابر خطری لاحق نہیں ہوتا۔
ٹیم کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کا خطرہ عموماً گوشت خور جانوروں کو ہوتا ہے۔
بلکہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ ایک چوتھائی سے زیادہ کلوؤڈڈ لیپرڈ (ایک قسم کا تیندوا)، لومڑیاں اور سرخ بھیڑیے کینسر سے ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے بر عکس پودے کھانے والے جانور اس بیماری سے بڑی حد تک مدافع تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
