
2021 میں سائنس دانوں نے گریٹ وائٹ شارک کے جیسے دانت رکھنے والے اُلوکبیک سارس سے لے کر 140 فٹ لمبے سُر سارس جیسے ڈائنو سار کی درجنوں اقسام کے متعلق دلچسپ معلومات فرایم کیں۔
سائنس دانوں نے ہمارے قدیم ماضی میں موجود ان مخلوقات کے متعلق نئی دریافتیں بھی کیں۔ جیسے کہ یہ معلوم کیا گیا کہ ٹرائی سیپٹرز کے ابتدائی آباء کے سر پر پانچ سینگ ہوتے تھے۔
اس جیسی اور بھی ایسی دلچسپ دریافتیں ہیں جو2021 میں ہوئیں۔ آئیے دریافت ہونے والی ان معلومات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
اسپیڈنگ تھیرو پوڈ (Speeding theropod)
تھیرو پوڈ کی کچھ اقسام جو آج سے 10 کروڑ سال پہلے زندہ تھیں 28 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے تھے۔ یہ رفتار انہیں ریکارڈ پر موجود ڈائنو سار کی فہرست میں سب سے تیز رفتار بناتی ہے۔
یہ نتائج یونیورسٹی ڈی لا روئجا کے محققین کی ٹیم نے اخذ کیے۔ اس ٹیم نے اسپین کے آئیگیا وادی کے قریب سے ملنے والے قدموں کے نشان کے آثار کا تجزیہ کیا تھا۔
تھیرو پوڈ دو ٹانگوں والے شکاری ڈائنو سار تھے جن کے پنجوں میں تین ہڈیاں تھیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آج کے پرندوں کی ارتقاء انہی سے ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں نیوارو-لوربیس اور ان کے ساتھیوں نے آئیگیا کے مقام پر دو جوڑی قدموں کے نشان کا تجزیہ کیا جو 14.5 کروڑ سال سے 10 کروڑ سال کے درمیان کے تھے۔
ہر قدم کے نشان میں تین پنچے تھے اور سارے چوڑے ہونے کے بجائے لمبے تھے جس سے یہ معلوم ہوا کہ وہ ڈائنو سار کی ایک ہی قسم سے آئے تھے، جن کو پہلے تھیرو پوڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
ڈک-بِلڈ ڈائنو سار (Duck-billed dinosaur)
امریکی ریاست میشوری کے ایک نامعلوم مقام پر 2021 کی ابتداء میں ایک نئے ڈائنو سار کا ڈھانچہ دریافت ہوا جو موت کے وقت بچہ تھا۔
پیرو سارس نامی اس ڈٓائنو سار کے ڈھانچے کو ماہرِ ڈٓائنو سار گائے ڈیرو نے دریافت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی لمبائی 30 فِٹ تک تھی۔
ڈک بِلڈ ڈائنو سار کی قسم صرف میشوری میں ہی ملی ہے اور اس کو اس ریاست کا سرکاری ڈٓائنو سار سمجھا جاتا ہے۔
دریافت کے بعد ڈیرو نے اس ڈھانچے کو سینٹ جینیویو میوزیم لرننگ سینٹر بھجوایا اور بعد میں شِکاگو کے فیلڈ میوزیم سے اس دریافت کے متعلق بتانے کے لیے رابطہ کیا۔
شارک کے دانتوں والی بلا (Shark-toothed monster)
ایک نیا ڈٓائنو سار کا بادشاہ 2021 میں دریافت ہوا۔ تحقیق کے مطابق یہ وسطی ایشیاء میں 9 کروڑ سال قبل گھوما کرتا تھا۔
ازبکستان سے اس ڈائنو سار کی باقیات دریافت کرنے والی محققین کی ٹیم کے مطابق یہ آج تک سب سے بڑا شکاری ہوگا۔
اُلوکبیک سارس نام پانے والے اس ڈائنو سار کی لمبائی 26 فِٹ جبکہ اس کا وزن ایک ٹن سے زیادہ ہوتا تھا۔
اس خوف ناک مخلوق کے گریٹ وائٹ شارک کے جیسے بلیڈ کی طرح چھ انچ لمبے دانت تھے۔
ایک تجزیے کے مطابق اُلُوکبیک سارس 9 کروڑ سال قبل زندہ تھے۔ یعنی 8.3 کروڑ سال قبل ٹی ریکس کے آنے سے 70 لاکھ سال پہلے۔
بغیر دانت کے گوشت خور (Toothless carnivore)
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ برازیل سے ملنے والی دو پیروں اور بغیر دانتوں والے ڈائنو سار کی باقیات کے مطابق یہ نئی قسم سات سے آٹھ کروڑ سال قبل زندہ تھی۔
نیشنل میوزیم آف برازیل کے محققین کی جانب سے برتھا سورا لیوپولڈِنی کو ایک نایاب دریافت قرار دیا گیا۔
اس ڈائنو سار کی باقیات کو جنوبی برازیل کی پرانا ریاست میں 2011 سے 2015 کے درمیان فیلڈ ورک کے دوران دریافت کیا گیا۔
محققین کے مابق یہ ایک چھوٹا سا گوشت خور تھا جو بڑھ کر تین فِٹ لمبا ہو گیا اور اس کا قد ڈھائی فِٹ تھا۔
محققین یہ دیکھ کر شش و پنج میں مبتلا تھے کہ اس کا چُونچ جیسا منہ تھا جس میں دانت نہیں تھے۔
ٹیم نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حیران کن تھا۔
ٹیم نے مزید کہا کہ یہ برازیل میں کریٹیسیئس دور کا ملنے والا سب سے مکمل ڈائنو سار ہے۔
تحقیق کے سربراہ محققین ایلوز ڈی سوزا نے بتایا کہ بغیر دانتوں کے حصوں نے اس بات کے متعلق شکوک ابھارے کہ اس جانور کی غذا کس قسم کی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس یہ مطلب نہیں کہ یہ گوشت نہیں کھاتے ہوں گے۔ کئی پرندے گوشت کھاتے ہیں جیسے چیل، کوے وغیرہ۔
انہوں نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ یہ سب کچھ کھانے والا جانور ہو جو ایک ایسے ماحول میں رہتا ہو جہاں یہ وہ سب کچھ کھاتا ہو جو یہ کھا سکتا ہو۔
لونگ ڈائپلوڈوسِڈ (Long diplodocid)
ڈائنو سار کے ایک ماہر نے دعویٰ کیا کہ جراسک دور کے آخر کے ڈائپلوسِڈ اب تک کے سب سے لمبے ڈائنو سار تھا جس کی لمبائی تقریباً 140 فِٹ تھی۔
سُپر سارس نامی یہ دیو ہیکل جانور شمالی امریکا میں تقریباً 15 کروڑ سال قبل گزرا ہے۔
رواں ماہ اس ڈائنو سار کو امتیاز اس وقت حاصل ہوا جب ایک محقق کی جانب سے نصف صدی پہلے کی گئی ایک غلطی کی تصحیح کا دعویٰ کیا گیا۔
ایریزونا میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ایک ڈائنو سار کے ماہر برائن کرٹِس کے مطابق ناگ سے دم تک لمبائی کی دوڑ میں اور بھی ڈائنو سار شامل تھے لیکن یہ ڈائنو سار ایک مکمل ڈھانچہ ہونے کی بنیاد پر سب سے لمبا ڈائنو سار ہے۔
دیگر امید وار ڈائنو سار میں ارجینٹائنو سارس، بریکیو سارس اور ڈائپلوڈوکس شامل تھے۔ جن کے ادھورے ڈھانچے ان کی لمبائی کی درست پیمائش میں مشکل پیدا کر رہی تھیں۔
سُپر سارس کی ہڈیاں پہلی بار دریافت 1972 میں کی گئیں۔
لمبی ناک والے اسپائنو سار (Long-nosed spinosaur)
ایک تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک نئی قسم کا ڈائنو سار جس کا سائز کنگ سائز بیٹ سے چار گُنا زیادہ تھا، 12.5 کروڑ سال قبل جنوبی برطانیہ کے جزیرے آئل آف وِٹ میں زندہ تھا.
برائسٹونیس سِمونڈسی 2021 نئے ڈٓئنو سار دریافتوں میں تازہ ترین ہے۔
تازہ ترین دریافت اِگوانوڈونٹین ہے۔ اس گروپ میں اِگوانوڈون اور مینٹیلی سارس بھی شامل ہوتے ہیں۔
اب تک آئل آف وِٹ پر ملنے والے اِگوانوڈونٹین باقیات کا تعلق ان دو میں سے ایک سے ہوتا تھا۔ لیکن اب یہ چیز بدل چکی ہے۔
ریٹائرڈ جنرل فیزیشین ڈاکٹر جیریمی لاک ووڈ جو یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، نے اس جگہ سے ملنے والی قدیم ہڈیوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
لیکن جب انہوں نے 43 برس قبل ملنے والی باقیات کا جائزہ لیا تو انہیں ان میں متعدد منفرد خصوصیات ملیں جو اس کو اِگوانوڈون اور مینٹیلی سارس سے علیحدہ کرتی تھیں۔
ڈاکٹر لاک ووڈ کے مطابق ان کے لیے دانتوں کے عدد ایک اشارہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مینٹیلی سارس کے 23 یا 24 دانت ہوتے ہیں لیکن ان باقیات کے 28 دانت ہیں۔ اس ڈائنو سار کی ناک گول تھی جبکہ دیگر انواع کی ناکیں سیدھی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب ملا کر یہ اور دیگر چھوٹے فرق اس کو بالکل نئی قسم بناتے ہیں۔
یہ سبزہ خور ڈائنو سار لمبائی میں تقریباً 26 فِٹ جبکہ 900 کلو گرام وزنی تھا۔
کولڈ بون (Cold Bone)
سائنس دانوں کے انکشاف کے مطابق ایک اور نئی دریافت ہونے والی ڈائنو سار کی قسم 13 فِٹ لمبی اور تقریباً ایک ٹن وزنی تھی جو ڈائپلوڈوکس کے پرکھ تھے۔
محققین نے بتایا کہ مشرقی گرین لینڈ کے علاقے جیمسن لینڈ سے دو تقریباً مکمل گھاس پھوس کھانے والے ڈائنو سار کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔
کولڈ بون ڈائنو سار 21.4 کروڑ سال قبل ٹرائیسِک دور کے آخر میں زندہ تھے جب مشرقی گرین لینڈ یورپ سے جُڑا ہوا تھا۔
ان ڈائنو سار کا تعلق لمبی گردن والے ڈائنو سار جن کو سورو پوڈو مورف کہا جاتا ہے، سے تھا۔
زمینی تاریخ کے کچھ بڑے جانور اسی گروپ سے آگے بڑھے ہیں۔
سینگو والا ڈائنو سار (Horned dinosaur)
یونیورسٹی آف باتھ کے محققین کی ٹیم نے امریکی ریاست نیو میکسیکو میں سینگوں والے ڈائنو سار کی ایک نئی قسم دریافت کی۔
سیئراسیپٹر ٹرنیری نامی یہ ڈائنو سات 7.2 کروڑ سال قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سیئرا کاؤنٹی میں گھومتا تھا۔
اس ڈٓائنو سار کا نام سی این این کے بانی ٹیڈ ٹرنر کے نام پر رکھا گیا جو اس جگہ کہ مالک تھے جس جگہ سے یہ باقیات دریافت ہوئیں تھیں۔
باقیات سے معلوم ہوا کہ اس نسل کے ڈائنو سار کی پانچ فِٹ لمبی کھوپڑی میں ماتھے پر چھوٹے مگر بھاری سینگ ہوا کرتے تھے۔
اس مخلوق کی لمبائی 15فِٹ تھی۔
سیئرا سیپٹرز اپنے مشہور رشتہ دار ٹرائی سیپٹرز سے 60 لاکھ سال قبل زندہ تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News