
سائنس دانوں نے انسان کی صحت کو در پیش سب سے بڑا خطرہ سمجھے جانے والے ’اینٹی بائیوٹکس کی مزاحمت‘ کے خلاف سُپر کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے بڑا سنگِ میل عبور کر لیا۔
ہر سال اینٹی بائیوٹک مزاحمتی بیکٹیریا کی وجہ سے تقریباً سات لاکھ لوگ جان کی بازی ہار جاتے ہیں اور آئندہ آنے والے سالوں میں یہ ہندسہ بڑھنے والا ہے۔
مؤثر اینٹی بائیوٹکس کے بغیر ایک انسان کی زندگی 20 سال تک کم ہو سکتی ہے۔ اس بات سے خبردار ہو کر سائنس دان نئی اینٹی بائیوٹکس بنا رہے جو بیماری سے اس کے بدلے سے قبل تیزی سے لڑ سکیں۔
اب محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کمپیوٹرز کو استعمال کرتے ہوئے موجودہ اینٹی بائیوٹکس کو دوبارہ ڈیزائن کر رہے ہیں تاکہ بدلتی بیماریوں کے ساتھ چلا جاسکے۔
یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے کمپیوٹیشنل کیمسٹ ڈاکٹر جرہارڈ کوئینِگ، جو اس تحقیق کے شریک سربراہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ اینٹی بائیو ٹکس جدید طِب کے ستون میں سے ایک ہے اور اینٹی بائیو ٹک مزاحمت انسانی صحت کو لاحق بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دائمی طور پر ارتقاء پانے والے اس بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے نئے طریقے بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی اینٹی بائیوٹک کے بننے میں عموماً ایک نیا ہدف شامل ہوتا ہے جو مختلف بیکٹیریا کی بقاء کے لیے اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل ہے اور حالیہ وقتوں میں کچھ ہی نئی طرح کی اینٹی بائیوٹکس بنائی گئیں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محققین نے موجودہ اینٹی بائیوٹکس سے شروع کرتے ہوئے سادہ طریقہ اپنایا ہے (جو نئے مزاحمتی بیکٹیریا کے خلاف غیر مؤثر ہے) اور اس کی تجدید کر رہے ہیں لہٰذا اب یہ اس قابل ہے کہ مزاحمتی میکینزم پر قابو پا سکے۔
محققین کی ٹیم نے ایک دوا پیش کی ہے (جس کے ابھی کلینکل آزمائش ہوگی) جو عالمی ادارہ صحت کی اہم ادویات کی فہرست میں موجود اینٹی بائیوٹکس کی نسبت بیکٹیریل اسٹرینز کے خلاف 56 گُنا زیادہ فعال ہے۔
یہ تحقیق بتاتی ہے کہ نئی ادویات کی کمپیوٹیشنل جدت کا استعمال کرتے ہوئے کس طرح اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے خلاف سائنس کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News