پنجاب میں اومیکرون کے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 43 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ملک بھر مین اومیکرون کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، گذشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں اومیکرون وائرس کے 43 کیسز رپورٹ ہوئے۔
اومیکرون وائرس کے 42 کیسز صرف لاہور میں رپورٹ ہوئے اور اومیکرون وائرس کا ایک کیس شیخوپورہ سے رپورٹ ہوا۔
لاہور میں اومیکرون کیسز کی مجموعی تعداد 211 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اومیکرون وائرس کے 98 فیصد کیسز صرف لاہور سے رپورٹ ہو رہے ہیں
پنجاب میں مجموعی طور پر اومیکرون کیسز کی تعداد 217 تک پہنچ گئی ہے۔
اومیکرون کیسز میں کیسے اضافہ ہورہا ہے؟
وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی و ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد رسول نے کہا ہے کہ شہر میں ویکسینیشن کی کمی اومیکرون کو بڑھا رہی ہے۔
سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر شاہد رسول نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اومیکرون کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن ابھی تک اسپتالوں میں دباؤ نہیں بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کیسز میں اضافہ جاری رہا تو اسپتالوں میں دباؤ بڑھے گا، جتنے بھی کیسز مثبت آرہے ہیں زیادہ تر میں اومیکرون کی تصدیق ہورہی ہے۔
شاہد رسول نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی میں ویکسینیشن کی شرح صرف 40 فیصد ہے اور کروڑوں کی آبادی والے شہر میں ویکسین کی شرح اتنی کم ہے۔
وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے کہا ہے کہ کورونا کی یہ قسم تیزی سے پھیل رہی ہے، کیسز اومیکرون کے باعث بڑھ رہے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ اومیکرون کی زیادہ سے زیادہ تصدیق کیلئے کٹس اور جینوم سیکوئنسنگ بڑھانا ہوگی، اومیکرون کے ساتھ ڈیلٹا ویرینٹ بھی پھیل رہا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے 8 فیصد تک انفکیشن کی شرح بڑی ہے، انفکییشن ریٹ بڑھتا ہے تو لاک ڈاؤن کی طرف جاسکتے ہیں، اب یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔
وائس چانسلر شاہد رسول نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن انفکیشن کے ریٹ سے مشروط ہے، اسپتالوں میں ابھی بوجھ نہیں پڑا، ویکسینیشن بڑھانا ہوگی اور ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
