مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کو پولیس پکڑنے میں ناکام ہوگئی۔
(ن) لیگی ایم پی اے بلال یاسین پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کوپولیس پکڑنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
بلال یاسین کیس کی تفتیش مکمل طور پر سی آئی اے کے حوالے کردی گئی ہے۔
ابھی تک کی تحقیقات میں 6 سے 7 افراد کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے میں انڈرورلڈ کے دبئی میں بیٹھے افراد کے ملوث ہونے کے شواہد بھی مل چکے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈرورلڈ لاہور میں بیٹھے مختلف شوٹرز کے ساتھ مختلف ایپس کے ذریعے رابطہ کر کہ اسائنمنٹ دے رہے ہیں۔
یاد رہے 4 جنوری کو میڈیا میں نام اور تصویر چلنے پر ساجد نامی شخص پولیس کے سامنے خود ہی پیش ہوگیا تھا۔
ساجد کا دعویٰ ہے کہ اس کا ایم پی اے بلال یاسین پر قاتلانہ حملے کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔
مذکورہ شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے جان بوجھ کر پھنسایا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ساجد نامی شخص لاہور کی سی آئی اے کوتوالی میں پیش ہوا۔
ساجد کا کہنا تھا کہ میرا نایاب سکوں کا کاروبار ہے اور ایم پی اےبلال یاسین پر قاتلانہ حملے کے واقعے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایم پی اے بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کیس میں اسلحہ ڈیلر سے پستول خریدنے والے شخص کا بول نیوز نے پتا لگایا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ساجد عرف گرما نے اسلحہ بیچنے والے سے پستول خریدا تھا۔ مبینہ سہولت کار وقوعہ کے بعد سے انڈر گراؤنڈ ہو چکا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایک ریکارڈ یافتہ ملزم محسن عرف ملو بھی واقعے میں ملوث ہے۔ ساجد گرما نے محسن ملو سے مل کر ٹارگٹ کلرز کو ہدایت دی تھیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ایم پی اے بلال یاسین کو لاہور میں موہنی روڈ پر دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
