
محققین نے کہنا ہے کہ ستاروں کے بننے کے متعلق جو پہلے ہمارا خیال تھا وہ اس سے زیادہ تیزی سے بنتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ان کے تخلیق کے متعلق مروجہ تھیوری میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔
چین کے جنوب مغربی صوبے گیژو میں سائنس دانوں نے پانچ سو میٹر اپرچر اسفیریکل ٹیلی اسکوپ (FAST) سے ماہرینِ فلکیات نے مالیکیولر بادل Lynds 1544 کا مطالعہ کیا۔
ماہرینِ فلکیات نے 450 نوری سال دور موجود ستاروں کے جھرمٹ ٹورس میں بادل کا مشاہدہ کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا دِکھتا ہے کہ بادل ستارہ بنانے کے دہانے پر ہے۔
پہلے کے تھیوریز میں سمجھا جاتا تھا کہ مالیکیولر بادل میں گیس اور غبار کو ایک ساتھ ہونے اور نیوکلیئر فیوژن کے لیے ٹھوس خطہ بننے میں لاکھوں سال لگتے ہیں۔ جس کے ساتھ طاقتور مقناطیسی فیلڈز ہوتی ہیں جو اس عمل کو سست کرتی ہیں۔
تاہم اس نئی تحقیق میں ماہرین کو بادل کے سب سے ٹھوس حصے پر ملنے والی مقناطیسی فیلڈ 13 گُنا کمزور تھی۔ جہاں پر ستارے کی تخلیق متوقع ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ٹھوس حصے میں مقناطیسی فیلڈ اتنی طاقتور نہیں کہ نیوکلیئر فیوژن کے عمل کو روک سکے۔ یہ بتاتا ہے کہ ستارے کی تخلیق پہلے کے نسبت جلدی متوقع ہے۔
پہلے ماہرین پورٹو ریکو کی مشاہدہ گاہ اریکیبو، جو اب ختم ہوگئی ہے، بادل کا ٹھوس حصے کو دیکھنے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔
دیگر مشاہدہ گاہیں بادل کے باریک خطوں کی پیمائش کے لیے استعمال کی گئیں۔
اس تحقیق میں دونوں حصوں کے بیچ کے خطے کو مرکز بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News