Advertisement
Advertisement
Advertisement

سانحہ مری کے حوالے سے مزید اہم انکشافات سامنے آگئے

Now Reading:

سانحہ مری کے حوالے سے مزید اہم انکشافات سامنے آگئے
Advertisement

سانحہ مری کے حوالے سے مزید اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔

سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کی تیاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سربراہ تحقیقاتی ٹیم ظفر نصراللہ کی سربراہی میں سول سیکرٹریٹ میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام ممبران شریک ہوئے اورمعاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سےتحقیقاتی کمیٹی کو جوابات جمع کروادیئے گئے۔

سربراہ تحقیقاتی کمیٹی ظفرنصراللہ نے کہا کہ سانحہ مری سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ ایک دو روز میں جمع کروادی جائے گی، تحقیقات میں تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، تمام تر حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے سفارشات اور تجاویز تیار کی گئیں۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مندرجات بول نیوز سامنے لے آیا، تحقیقاتی رپورٹ میں مری پوائنٹس کی تصاویریں، میٹنگ منٹس اور دیگر شواہد بھی ساتھ لف کئے گئے، تحقیقاتی رپورٹ میں افسران، عینی شاہد اور جاں بحق ہونیوالے لواحقین کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے۔

Advertisement

ذرائع تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ جس کی ذمہ داری ہوگی ان کے خلاف ایکشن کی درخواست کی گئی ہے، کئی محکموں اور افسران کی جانب سے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ متعدد افسران اور محکموں کی جانب سے معاملات کو سنجیدہ ہی نہ لیا گیا،انتطامیہ کی جانب سے معاملات کو غیرسنجیدہ لیا جب حالات خراب ہوئے تو ہوش آیا۔

کمیٹی ذرائع نے کہا کہ گاڑیوں میں سوار افراد کی موت سانس اور دل بند ہونے سے ہوئی، کم درجہ حرارت اور دم گھٹنے کی وجہ سے دل اور سانس بند ہوئے.

تحقیقاتی کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ سردی سے بچنے کے لیے گاڑی میں سوار افراد نے ہیٹرز چلا رکھے تھے، برفباری کے دوران گاڑیوں کے سائلنسر اور اخراج کے متعدد راستے برف میں دب گئے۔

ذرائع نے کہا کہ گاڑیوں کے سائلنسرز اور متعدد اخراج کے راستے بند ہونے سے گیس واپس گاڑیوں میں جمع ہوئی۔

تحقیقاتی کمیٹی ذرائع نے کہا کہ مری سے متعلق متعددنومبر اور دسمبر میں ہونیوالے اجلاسوں میں اعلیٰ حکام اور افسران شریک نہ ہوئے، 8 نومبر، 30 نومبر، 13 دسمبر کو اجلاس ہوئے لیکن فیصلوں پر عملدآمد کچھ نہ ہوسکا۔

Advertisement

پنجاب ہائی ویز ڈیپارٹمنٹ کے مکینیکل ونگ نے ایس او پیز پر عملدآمد ہی نہ کیا، انتظامیہ کی جانب سے ایک ہی پوائنٹ پر 16 برف ہٹانے والی مشینیں لگائی گئی تھیں جب کہ یہ مشینیں مری کے اہم مقامات پر لگائی جانی تھیں۔

تحقیقاتی کمیٹی ذرائع نے بتایا کہ جو اسٹاف مری میں ہونا چاہیے تھا وہ موقع سے غائب تھا، شدیدبرفباری میں پھنسےدرجنوں افراد نے ریسکیو سے مدد مانگی لیکن مدد نہ مل سکی، ریسکیو کنٹرول روم نے فون پرمدد مانگنے والوں سے متعلق اہم ثبوت بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

ریسکیواہلکارمشکل میں پھنسےافرادکودیگراداروں کےنمبرفراہم کرتےرہے، 7جنوری کوبرفانی طوفان میں ریسکیواور دیگر اہلکار کسی کی مدد کو نہ پہنچ سکے۔

ذرائع تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ مری میں ہنگامی حالات کےلیےریسکیو1122کےتین ایمرجنسی اسٹیشنزموجود ہیں لیکن بروقت ایکشن نہ ہو سکا۔

Advertisement

 

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرینز جمع کرانے کی مہم میں تاریخی اضافہ
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر