
برطانوی قانونی فرم نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیری خاندانوں کے خلاف انسانی حقوق کے مظالم کے پیچھے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا ہاتھ ہے۔
لندن میں قائم اسٹاک وائٹ لاء فرم نے برطانوی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کو گرفتار کرے۔
اسٹاک وائٹ لاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس جنرل منوج مکند نروانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کے ثبوت موجود ہیں۔
شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی آرمی چیف اور امیت شاہ مقبوضہ کشمیر میں سماجی کارکنوں کے تشدد اور اغوا میں ملوث ہیں۔
لندن میں قائم قانونی فرم کی جانب سے برطانوی پولیس کو دائر درخواست میں مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم میں مبینہ کردار پر بھارت کے آرمی چیف اور بھارتی حکومت کے ایک سینئر اہلکار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
UK Police Asked to Probe Indian Officials’ Role in Kashmir
A London law firm @stoke_white has filed an application with British police seeking the arrest of India’s army chief and a senior Indian government official over their alleged roles in war crimes in disputed Kashmir. pic.twitter.com/byZrbsLZlp— Asia Free Press (AFP) (@AsiaFreePress) January 19, 2022
انصاف کی پیروی کرنے کی روایت رکھنے والی بین الاقوامی قانونی فرم اسٹاک وائٹ کا کہنا ہے کہ اس نے میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ کو ثبوت جمع کرائے ہیں اور بتایا ہے کہ کس طرح بھارتی فوج، جس کی سربراہی آرمی چیف اور وزیر داخلہ امیت شاہ کر رہے تھے۔ کشمیر میں کارکنوں، صحافیوں اور شہریوں کے تشدد، اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں۔
قانونی فرم کی رپورٹ 2020 اور 2021 کے درمیان کی مدت پر مبنی ہے، جس میں 2,000 سے زیادہ شہادتیں بطور ثبوت فراہم کی گئی ہیں۔
یہ ثبوت بھی فراہم کیے گئے کہ آٹھ نامعلوم سینئر بھارتی فوجی اہلکار کشمیر میں جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث تھے۔
لندن کی ایک بین الاقوامی قانونی فرم نے اس حوالے سے کہا کہ یہ درخواست “عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت لندن پولیس کو دی گئی تھی، جو دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اختیار دیتی ہے۔
اسٹاک وائٹ کے بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر نے کہا کہ انہیں امید ہے رپورٹ برطانوی پولیس کو تحقیقات کے لیے بھیج دی جائے گی۔
“ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنا فرض ادا کرے، تحقیقات کرے اور انہیں گرفتار کرے۔”
برطانوی فرم نے شواہد میں ضیاء مصطفیٰ کے خاندان کی درخواست بھی شامل کی، جنہیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔ 2021 میں، وہ جیل سے رہا ہوئے اور بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
قانونی فرم کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں کورونا وائرس کی وبا اور ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی کے دور حکومت میں غیر انسانی تشدد، قتل اور بدسلوکی میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں گزشتہ سال بھارتی انسداد دہشت گردی حکام کے ہاتھوں خطے کے سب سے نمایاں انسانی حقوق کے کارکنوں میں سے ایک خرم پرویز کی گرفتاری کی بھی تفصیلات دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News