
انڈونیشیا کی عدالت نے آج بالی بم دھماکوں میں ملوث ایک ملٹری کمانڈر کو پندرہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
58 سالہ مجرم عارس سمارسونو کا حقیقی نام عارف سونارسو ہے جو ذوالقرنین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ جمیعہ اسلامیہ نامی تنظیم کے ایک خاص یونٹ کا سربراہ تھا۔ یہ گروہ القاعدہ کے عسکریت پسند نظریات سے متاثر ہے اور اسی نے بالی دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
بالی میں 12 اکتوبر 2002ء کو پیڈیز نامی آئرش بار اور ساری کلب کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 202 افراد کی موت ہوگئی تھی جن کا تعلق 21 ممالک سے تھا۔
ذوالقرنین نے انفرادی طور پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اس نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ یہ دھماکے اسی کی ٹیم نے کیے تھے۔ مجرم نے عدالت کو بتایا کہ وہ حملے کی منصوبہ بندی میں شامل نہیں تھا اور اسے اس کارروائی کا علم بھی نہیں تھا۔
جج نے مجرم کے انکار جرم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ٹیم کا سربراہ تھا اور اس نے بالی دھماکوں پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
ذوالقرنین نامی مجرم اٹھارہ برس سے اس وقت تک مفرور رہا جب انسداد دہشت گردی فورس نے اسے 2020ء میں سماٹرا جزیرے پر حراست میں لیا تھا۔
ذوالقرنین کے بارے میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ وہ جکارتہ کے میریئٹ ہوٹل میں ہونے والے 2003ء کے دہشت گرد حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے منسلک افراد کی فہرست میں مجرم ذوالقرنین کا نام بھی شامل تھا جبکہ امریکا نے اس کو پکڑنے پر پانچ ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News