کورونا وبا کا دنیا بھر میں راج ہے اور اس کی وجہ سے عملے کی کمی اور ہسپتالوں کے ایمرجنسی روم پر بہت دباؤ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریضوں کو ایمرجنسی روم میں ہونے کے باوجود بھی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے جس سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اگر مریض کو پانچ گھنٹے سے زائد ایمرجنسی روم میں انتظار کرنا پڑے تو اس سے اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وقت کے ساتھ یہ نقصان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ یہ تحقیقی برطانیہ میں ہوئی ہے لیکن اس کا اطلاق دنیا بھر پر کیا جاسکتا ہے۔
برطانیہ میں یہ عملی قانون کا حصہ ہے کہ ایمرجنسی میں لائے گئے مریض کو پہلے چار گھنٹے میں طبی امداد دی جائے گی لیکن اس کے باوجود بارہا مرتبہ اس میں پانچ گھنٹے یا اس سے زائد کی تاخیر ہوجاتی ہے۔ مثلاً صرف 2016 سے 2018 تک برطانیہ کے ہسپتالوں کے ایمرجنسی روم میں 2 کروڑ 70 لاکھ مریض لائے گئے ۔ ان سب کو پانچ گھنٹے کے بعد ہی طبی امداد مل سکی تھی۔
لیکن معلوم ہوا کہ جن افراد کو تاخیرطبی امداد ملی ان میں سے 4 لاکھ 34 ہزار افراد ایک ماہ کے اندر اندر اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔ اچھا اب جن مریضوں کو ہسپتال پہنچنے کے 6 تا 8 گھنٹے بعد طبی امداد دی گئی ان میں 30 روز کےاندر مرنے کی شرح 8 فیصد زائد دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ مریضوں کو چار گھنٹے کے اندر اندر طبی امداد پہنچانے کے قوانین امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی رائج ہیں لیکن وہاں بھی تاخیر کے واقعات ہوجاتے ہیں۔ اس طرح صرف برطانیہ میں ٓ40 فیصد مریضوں کو طبی مدد تک پہنچنے میں چار گھنٹے سے زائد کا وقت لگ جاتا ہے۔
اب ماہرین کا اصرار ہے کہ جیسے جیسے ایمرجنسی میں طبی امداد ملنے کا وقت بڑھے گا اس سے مریضوں کے مرنے کی تعداد بڑھتی جائے گی اور یوں پانچ گھنٹے سے اس خطرے میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
