سندھ ہائیکورٹ نے نیب اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب رولز پیش کریں ورنہ نیب کی ایس او پیز معطل کردیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نیب تحقیقات، طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک مہینے کی آخری مہلت دے رہے ہیں۔ اگر اب تک نیب رولز ہی نہیں بنائے گئے تو کسی کے خلاف کیسے کارروائی ہوسکتی ہے؟ ملزمان کو بھی پتہ ہونا چاہئے ان کے حقوق کیا ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس میں دوسری ترمیم کے باعث رولز بنانے میں تاخیر ہوئی۔ نئے نیب آرڈیننس کے مطابق رولز فریم کرنے میں 120 دن کی مدت ہوتی ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اس لیے رولز ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکے۔
شہبازسہوترا نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ نیب رولزکا ڈرافٹ عدالت میں جمع کرا دیا تھا۔ عدالت سے استدعا کی تھی کہ جب تک نیب رولز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوجاتا ڈرافٹ پبلک نہ کیا جائے۔
طارق منصورایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ ہربار نئی دستاویزات لگا دی جاتی ہے، نیب رولز بنانے میں سیریس ہی نہیں ہے۔ نیب کارروائی کرتا ہے لیکن ملزمان کو اپنے حقوق ہی پتا نہیں۔
ایڈووکیٹ طارق منصور نے کہا کہ نیب نے رقم کی ریکوری سے اپنا حصہ لینے کے لیے 2002 میں قوانين بنالیے لیکن تحقیقات کے رولزنہیں بنائے۔ نیب رولز بنانے میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے۔ نیب برسوں سے بغیر رولز بنائے کام کر رہا ہے
درخواست گزارطارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس شق 34 کے تحت رولز بنانا لازم ہیں۔ 22 سال سے نیب، رولز کے بغیر چل رہا ہے۔ رولز کے بغیر انکوائری اور انویسٹی گیشن نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان کی استدعا پر مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
