Advertisement
Advertisement
Advertisement

نظامِ شمسی کے بارے میں 8 عجیب اور دلچسپ حقائق

Now Reading:

نظامِ شمسی کے بارے میں 8 عجیب اور دلچسپ حقائق

ہمارا نظام شمسی اپنے اجنبی سیاروں، پراسرار چاندوں اور عجیب و غریب مظاہر کے ساتھ ایک دلچسپ جگہ ہے۔

نظامِ شمسی میں ایسی جگہیں ہیں اور ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جن کی وضاحت شاید کبھی نہ ہوسکے۔

پلوٹو پر برف اگلتے آتش فشاں ہوں یا مریخ پر امریکا سے بھی بڑی خندقی وادی۔ سولر سسٹم کے آخری سیارے نیپچون سے بھی پرے کہیں چھپا ہوا ایک بڑا غیر دریافت شدہ سیارہ ہو یا پھر اجنبی بلیک ہولز۔

اس کائنات میں سب کچھ ہی انسان کی سمجھ سے پرے ہے۔

تو آئیے نظام شمسی کے ارد گرد سیاروں، بونے سیاروں، شہاب ثاقب اور دیگر ناقابل یقین اشیاء کے بارے میں کچھ عجیب و غریب حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

Advertisement

یورینس ایک طرف جھکا ہوا ہے

The discovery on the planet Uranus that can rewrite what we know about the  evolution of the universe

یورینس پہلی نظر میں بنا کسی خاصیت کی ایک نیلی گیند معلوم ہوتا ہے، لیکن بیرونی نظام شمسی کا یہ گیس جائنٹ قریب سے معائنہ کرنے پر کافی عجیب ہے۔

یہ سیارہ ایک طرف جھک کر اپنے مدار میں گھومتا ہے، جس کی وجہ سائنس دان آج تک دریافت نہیں کرسکے ہیں۔

اس کی سب سے زیادہ ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ یہ ماضیِ قدیم میں کسی قسم کے ایک یا ایک سے زیادہ ٹکراؤ سے گزرا تھا۔

 زہرہ پر ہوائیں انتہائی طاقتور ہیں

Advertisement

وینس (زہرہ) ایک جہنمی سیارہ مانا جاتا ہے جس کی سطح پر اعلیٰ درجہ حرارت اور ہائی پریشر والا ماحول ہے۔ سوویت یونین کے دس بھاری ڈھال والے وینیرا خلائی جہاز 1970 کی دہائی میں جب وہاں اترے تو اس کی سطح پر صرف چند منٹ ہی چل سکے۔

لیکن اس کی سطح کے اوپر بھی، سیارے کا ماحول عجیب و غریب ہے۔

سائنس دانوں نے پایا کہ اس کی اوپری ہوائیں سیارے کی گردش سے 50 گنا زیادہ تیز چلتی ہیں۔

یورپی وینس ایکسپریس خلائی جہاز (جس نے 2006 اور 2014 کے درمیان سیارے کا چکر لگایا) نے طویل عرصے تک ہواؤں کا سراغ لگایا اور متواتر تغیرات کا پتہ لگایا۔

خلا میں ہر طرف برف ہے

Advertisement

برف کو کبھی خلا میں ایک نایاب مادہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ ہم اسے صحیح جگہوں پر تلاش نہیں کر رہے تھے۔

درحقیقت، برف پورے نظام شمسی میں موجود ہے۔ مثال کے طور پر، برف شہابِ ثاقب اور سیارچوں کا ایک عام جزو ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ تمام برف ایک جیسی نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر یورپی خلائی ایجنسی کے روزیٹا خلائی جہاز کے ذریعے 67P/Churyumov–Gerasimenko  سیارچے کا قریبی معائنہ کیا گیا، جس میں زمین پر پائی جانے والی برف سے مختلف قسم کے پانی کی برف کا انکشاف ہوا۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے نظام شمسی میں برف دیکھی ہے۔ یہ عطارد اور چاند پر مستقل طور پر سایہ دار گڑھوں میں ہے، حالانکہ ہم نہیں جانتے کہ آیا ان جگہوں پر موجود برف انسانی بستیوں کو سہارا دینے کے لیے کافی ہے۔

“مریخ کی پلر نما چٹانوں ، ٹھنڈی جگہوں اور ممکنہ طور پر سطح کی دھول کے نیچے بھی برف ہے۔ نظام شمسی کے چھوٹے اجسام میں بھی برف ہوتی ہے، جیسے کہمشتری کا چاند یوروپا، زحل کا چاند اینسیلاڈس اور بونا سیارہ سیرس وغیرہ۔

خلائی جہاز جس نے ہر سیارے کا دورہ کیا

Advertisement

Meet the Interstellar Five, Robotic Explorers Venturing Far, Far From Earth  | KQED

ہم 60 سال سے زیادہ عرصے سے خلا کو کھوج رہے ہیں اور درجنوں آسمانی اشیاء کی قریبی تصاویر حاصل کرنے کے حوالے سے کافی خوش قسمت رہے ہیں۔

خاص طور پر، ہم نے اپنے نظام شمسی کے تمام سیاروں عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون کے ساتھ ساتھ دو بونے سیاروں، پلوٹو اور سیرس پر خلائی جہاز بھیجے ہیں۔

فلائی بائیز کا بڑا حصہ ناسا کے جڑواں ووئجر خلائی جہاز سے آیا، جو 1977 میں زمین سے نکلا تھا اور اب بھی نظام شمسی کے باہر سے انٹرسٹیلر خلا میں ڈیٹا منتقل کر رہا ہے۔

ووئجرز نے بیرونی سیاروں کی ایک مناسب سیدھ کی بدولت مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون کے دورے کیے۔

نظام شمسی میں کہیں زندگی ہو سکتی ہے

Advertisement

اب تک سائنس دانوں کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نظام شمسی میں کہیں اور زندگی موجود ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم اس بارے میں مزید جان رہے ہیں کہ “انتہائی” جرثومے پانی کے اندر موجود آتش فشاں یا منجمد ماحول میں کیسے رہتے ہیں، اس حوالے سے مزید امکانات کھل جاتے ہیں کہ وہ دوسرے سیاروں پر کہاں رہ سکتے ہیں۔

یہ وہ ایلینز نہیں ہیں جن کی مریخ پر موجودگی کا خدشہ تھا، لیکن نظام شمسی میں مائکروبیل زندگی کا امکان ہے۔

مریخ پر مائکروبیل زندگی کا اتنا امکان سمجھا جاتا ہے کہ سائنس دان وہاں بھیجنے سے پہلے خلائی جہاز کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے خصوصی احتیاط برتتے ہیں۔ حالانکہ یہ واحد جگہ نہیں ہے۔

نظام شمسی کے گرد بکھرے ہوئے کئی برفیلے چاندوں کے ساتھ ایسے حالات ممکن ہیں۔

یہ ممکن ہے کہ مشتری کے یوروپا کے سمندروں میں، یا شاید زحل کے اینسیلاڈس پر برف کے نیچے، دیگر مقامات کے علاوہ کہیں جرثومے موجود ہوں۔

Advertisement

مرکری مسلسل سکڑ رہا ہے

کئی سالوں سے، سائنس دانوں کا خیال تھا کہ نظام شمسی میں زمین ہی ٹیکٹونک طور پر فعال سیارہ ہے۔ تاہم جب میسینجر خلائی جہاز نے مرکری کی سطح، خلائی ماحولیات، جیو کیمسٹری اور رینجنگ عطارد پر پہلا مداری مشن کیا، پورے سیارے کا ہائی ڈیفینیشن میں نقشہ بنایا اور اس کی سطح پر موجود خصوصیات پر ایک نظر ڈالنے کے بعد ہایا اس میں تبدیلی آئی ہے۔

2016 میں، میسنجر کے ڈیٹا (جو کہ اپریل 2015 میں منصوبہ بندی کے مطابق مرکری سے ٹکرا گیا تھا) نے چٹان نما زمینی شکلوں کا انکشاف کیا جسے فالٹ اسکارپس کہا جاتا ہے۔

چونکہ فالٹ کے داغ نسبتاً چھوٹے ہیں، اس لیے سائنس دانوں کو یقین ہے کہ وہ اتنا عرصہ پہلے پیدا نہیں ہوئے تھے اور یہ کہ نظام شمسی کے بننے کے 4.5 بلین سال بعد بھی سیارہ سکڑ رہا ہے۔

نظام شمسی کے کنارے پر ایک بہت بڑے خفیہ سیارے کا امکان

Advertisement

جنوری 2015 میں، کیلیفورنیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین فلکیات کونسٹنٹن باٹیگین اور مائیک براؤن نے ریاضی کے حسابات اور نقالی کی بنیاد پر اعلان کیا کہ نیپچون سے بہت آگے ایک بڑا سیارہ چھپا ہوا ہو سکتا ہے۔

کئی ٹیمیں اب اس نظریاتی “پلینٹ نائن” کی تلاش میں ہیں، جسے تلاش کرنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں (اگر یہ حقیقت میں موجود ہے۔)

یہ بڑی شے، اگر یہ موجود ہے تو، کوئپر بیلٹ میں کچھ اشیاء کی حرکات کی وضاحت کرنے میں مدد کر سکتی ہے، جو نیپچون کے مدار سے باہر اشیاء کا ایک برفیلا مجموعہ ہے۔

براؤن نے پہلے ہی اس علاقے میں کئی ایسی بڑی چیزیں دریافت کی ہیں جو بعض صورتوں میں پلوٹو کے سائز کے مقابلے یا اس سے زیادہ تھیں۔ (ان کی دریافتیں 2006 میں پلوٹو کی حیثیت کو سیارے سے بونے سیارے میں تبدیل کرنے کا موجب تھیں۔)

زمین کی وان ایلن بیلٹ توقع سے زیادہ عجیب و غریب ہے

Advertisement

زمین پر ہمارے سیارے کے ارد گرد ریڈی ایشن بیلٹس کے بینڈ ہیں، جنہیں وان ایلن بیلٹس کے نام سے جانا جاتا ہے، ان بیلٹس کا نام ان کے دریافت کنندہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔

جب کہ ہم خلائی دور کے آغاز سے ہی بیلٹ کے بارے میں جانتے ہیں، 2012 میں لانچ کئے گئے وین ایلن پروبس نے ان کے بارے میں ہمارا اب تک کا بہترین نظارہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کچھ حیرت انگیز چیزوں کا انکشاف کیا ہے۔

اب ہم جانتے ہیں کہ بیلٹ شمسی سرگرمیوں کے مطابق پھیلتے اور سکڑتے ہیں۔ بعض اوقات بیلٹ بہت الگ ہوتے ہیں، اور بعض اوقات وہ ایک بڑے بیلٹ میں پھول جاتے ہیں۔

 2013 میں ایک اضافی ریڈی ایشن بیلٹ دیکھی گئی تھی۔ ان بیلٹس کو سمجھنے سے سائنس دانوں کو خلائی موسم، یا شمسی طوفانوں کے بارے میں بہتر پیش گوئی کرنے میں مدد ملتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر