دعا منگی کیس میں کورٹ پولیس کی غفلت سے مرکزی ملزم کے فرار ہونے کے معاملے پر انکو ائری میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آنے لگے۔
سامنے آنے والے انکشاف کے مطابق کورٹ پولیس ماضی میں قیدیوں پر مہربان رہی ہے، کورٹ پولیس اہلکار ملزموں کو عدالت کے بہانے گھروں کی سیر بھی کرواتے رہے ۔
ذرائع کے مطابق جیل انتظامیہ نے کورٹ پولیس کے رویے پر گزشتہ سال دو بار کراچی پولیس کو خط بھی لکھا۔
تحریری شکایتوں پر بھی کراچی پولیس نے نوٹس نہیں لیا تھا، ایک خط ایس ایس پی کورٹ پولیس اور ایک خط اے آئی جی آپریشنز کو لکھا گیا تھا، خطوط میں واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا۔
تحریر کردہ خط میں کہا گیا 10 اکتوبر کو قیدی اختر پٹھان عدالت سے واپس جیل پرائیویٹ کار میں اکیلا پہنچا، قیدی نے بتایا کہ کورٹ پولیس نے سماعت کے بعد گھر جانے کی اجازت دی تھی۔
خط میں کہا گیا کہ قیدی جیل واپس آنے کے بجائے فرار بھی ہوسکتا تھا، 25 مئی 2017 کو حسین بخش قیدی کورٹ پولیس کی غفلت سے فرار ہوا تھا، قیدی حسین بخش کو بھی عدالت کے بعد گھر جانے کی اجازت دی تھی ۔
آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا
دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم کے فرار ہونے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہےکہ آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے، ملزم زوہیب نے فرار ہونے والے روز بھی اسی آن لائن ٹیکسی کا استعمال کیا ۔
تفیشی ذرائع کے مطابق پرائیویٹ کمپنی کا ڈرائیور عمیر ملزم زوہیب کو کئی دفعہ ٹیکسی میں کورٹ لے جا چکا ہے ، فرار ہونے والے دن ملزم زوہیب نے کار ڈرائیور سے 2 ہزار روپے طے کئے جبکہ فرار ہونے کے وقت کورٹ پولیس نے 1500 روپے کار ڈرائیور کو دئیے۔
یہ بھی پڑھیں: دعا منگی کیس، مرکزی ملزم پولیس حراست سے فرار
تفتیش حکام کا کہنا ہےکہ شاپنگ مال سے فرار ہونے کے بعد ملزم مبینہ طور پر ایک رکشے میں فرار ہوا۔

واضح رہےکہ تفتیشی پولیس نے آن لائن ٹیکسی ڈرائیورعمیر کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔
دعا منگی کیس کی تفصیلات
دعا منگی کو 30 نومبر 2019 کوکراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کیا گیا تھا اور اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔
اس ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ 2020 کو گرفتار کیا تھا۔

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انھی ملزمان نے ڈیفنس سے تاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغوا کیا تھا اور اس کو بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا، دونوں مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
