Advertisement
Advertisement
Advertisement

میانمار، فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر مزید پابندیاں عائد

Now Reading:

میانمار، فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر مزید پابندیاں عائد

میانمار میں ہوئی فوجی بغاوت کو آج ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ میانمار میں بغاوت کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

فوج مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن میں کم از کم 1500 شہری ہلاک ہوئے۔

امریکا، برطانیہ اور کینیڈا نے گزشتہ روز میانمار کے فوجی حکام کے خلاف پابندیوں کا نیا اعلان کیا تو اُسی روز میانمار کے حکمران فوجی جنتا نے سابق رہنما آنگ سان سوچی پر نئے الزامات عائد کردیے۔

تینوں ممالک کی جانب سے میانمار کے اٹارنی جنرل تھیڈا او، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ٹون ٹون او اور انسداد بدعنوانی کمیشن کے چیئرمین ٹن او پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

Advertisement

ان ممالک کا کہنا ہے کہ یہ افراد جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف سیاسی مقاصد کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے جزوی طور پر ذمہ دار ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اُنہیں اُمید ہے کہ نئی پابندیوں سے بغاوت کے بعد حکومتی پُرتشدد اقدامات کے خلاف احتساب کو فروغ دیا جا سکے گا۔

ایک طرف مغربی ممالک نے فوجی حکمرانوں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تو دوسری جانب فوجی جنتا نے آنگ سان سوچی پر 2020ء کے انتخابات کے دوران انتخابی عہدیداروں پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا۔

اِن انتخابات میں سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی نے فوج سے منسلک حریف جماعت کو شکست دی تھی۔

Advertisement

فوجی جنتا نے سوچی پر غیرقانونی طور پر واکی ٹاکی درآمد کرنے اور کورونا پروٹوکول کی خلاف ورزی سمیت کئی الزامات پہلے ہی عائد کر رکھے تھے اور اب اِن کے ساتھ ہی ملک کے رازداری قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

اگر یہ تمام الزامات ثابت ہوگئے تو 76 سالہ سوچی کو مجموعی طور پر 100 برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

فوجی جنتا نے الیکشن میں دھاندلی کا دعویٰ کرتے ہوئے 2020ء کے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اُنہوں نے بغاوت کی سالگرہ سے قبل شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ سوچی کی حمایت میں حکومت مخالف احتجاج کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سُوچی 1990ء اور 2000ء کی دہائیوں میں 15 برس تک فوجی حکومت کی طرف سے گھر میں ہی نظربند رہیں۔ جمہوریت کے فروغ کے لیے کوششوں پر اُنہیں 1991ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

Advertisement

تاہم میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور تشدد سے انکار کی وجہ سے سُوچی کی ساکھ داغ دار ہوگئی تھی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر