دنیا کی قریباً تمام اہم طبی ویب سائٹ نے ایک اہم خبر دی ہے کہ ایڈز کی وجہ بننے والے “ہیومن امیونو ڈیفی شنسی وائرس” (ایچ آئی وی) یورپ سے دریافت ہوا ہے ۔
سب سے پہلے اس کی تصدیق نیوزی لینڈ سے ہوئی جس کی شدت اور پھیلاؤ دونوں ہی اپنے معاصر وائرس سے بہت زیادہ ہیں۔ یعنی اگر یہ ایڈز کی وجہ بن جائے تو یہ مرض کو تیزی سے بڑھاتا ہے۔ ایڈز کی صورت میں جسم کے امنیاتی یا دفاعی خلیات اور نظام تیزی سے ختم ہونے لگتے ہیں۔ ان امنیاتی خلیات میں سی ڈی فور سرِ فہرست ہے اور جوں جوں یہ خلیات ختم ہوتے ہیں ویسے ویسے خطرہ بڑھتا ہے آخرکار علاج نہ ہو تو یہ ایڈز بن جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایچ آئی وی اور ایڈز کسے کہتے ہیں؟
ایچ آئی وائرس سے وابستہ نئے ویریئنٹ کو اب وی بی کا نام دیا گیا ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ یہ وی بی ویئرینٹ دوگنی رفتار سے سی ڈی فور سیلز کو تباہ کرتا ہے۔ تین فروری کو جرنل سائنس میں شائع رپورٹ کے مطابق اگر یہ وی بی وائرس تندرست انسان کے جسم میں داخل ہوجائے تو دو سے تین سال میں وہ ایڈز کا مریض بن سکتا ہے ورنہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ایچ آئی وی کے حامل ہونے کے بعد بھی کئی برسوں تک ایڈز کے مریض نہیں بنتے اور اس میں چھ سے سات برس لگ جاتے ہیں۔
جامعہ آکسفورڈ کے سائنسداں ڈاکٹر کرس وائمنٹ نے اس پر غور کرکے کہا ہے کہ اگر آج کسی شخص سے یہ وائرس چمٹ جائے تو اگلے نو ماہ میں وہ ایچ آئی وی کی ایڈوانس سطح تک پہنچ جائے گا۔ لیکن بوڑھے اور عمررسیدہ افراد کو یہ بہت تیزی سے نوالہ بنا سکتا ہے۔
اب اس خبر کی سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ ایڈز کی جو روایتی دوائیں ہم استعمال کرتے رہے ہیں وہ اس ویریئنٹ کے خلاف یکساں طور پر مؤثر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کی اس پر تشویش کم ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
