خود کو تنہا محسوس کرنے والے بچے ایک جانب تو نفسیاتی اور دماغی طورپر پریشان رہتے ہیں اور تنہا نہ رہنے والوں کے مقابلے میں ان کی کمرہ جماعت کی کارکردگی شدید متاثر ہوتی ہے۔
ایسے بچوں کو اسکول سے بھاگنے اور تعلیم خبرباد کہنے کا رحجان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ایک نئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ 12 سال کے بچے اگر شدید تنہائی محسوس کریں تو ان کی تعلیمی کارکردگی بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اس مطالعے کی اہم بات یہ ہے کہ کورونا وبا میں بچوں کا اکیلا پن ایک نہایت اہم اور سنگین مسئلہ ہے جسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگربچےاپنے دوستوں سے طویل عرصے سے دور ہیں تو ان میں متاثر ہونے کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
یہ تحقیق کنگز کالج لندن میں ہوئی ہیں جس میں بلوغت کے قریب پہنچنے والے ایسے بچوں پر تنہائی کے ہولناک اثرات دیکھے گئے ہیں جو نوعمری سے کچھ دور ہوتے ہیں اور ان بچوں کی اوسط عمر 12 برس بتائی گئی ہے۔
یہ بچے خود کو نقصان پہنچاتے ہیں، اداس رہتے ہیں اور کئی نفسیاتی عوارض میں گھر کر تعلیمی صلاحیت میں بھی پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ایسے بچے خود کو گم کرنے کے لیے بار بار فون کو ہی دیکھتے ہیں یا پھر ٹیب یا کمپیوٹر پر ویڈیو دیکھتے رہتے ہیں۔
اس تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بروقت کارروائی کرکے ان بچوں کو اکیلے پن کے چنگل سے نکال لیا جائے تو وہ بہت تیزی سے نارمل ہونے لگیں گے اور ماہرین نے اس کا یہی علاج بتایاہے۔
سائنسدانوں نے والدین سے کہا ہے کہ وہ اس مرحلے میں بچے کی بھرپور مدد کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
